اجتماعی سوچ و فکر میں تبدیلی لاکرہی مثبت رویوں کو فروغ دیا جاسکتاہے‘خلیل طاہر سندھو

بامقصد ڈائیلاگ کے ذریعے امن، روا داری اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور فرقہ واریت کا خاتمہ کیا جاسکتاہے‘ وزیر اقلیتی امور

جمعرات 28 اپریل 2016 17:40

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اپریل۔2016ء)وزیر برائے اقلیتی امور و انسانی حقوق پنجاب خلیل طاہر سندھو نے کہا ہے کہ بامقصد ڈائیلاگ کے ذریعے امن، روا داری اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور فرقہ واریت کا خاتمہ کیا جاسکتاہے۔ وہ یہاں لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی لاہور میں ’’امن کے لیے فرقہ واریت کا خاتمے اور مذہبی ہم آہنگی کا فروغ‘‘ کے موضوع پر3روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

کانفرنس سے یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی، ایم پی اے رمیش سنگھ اروڑہ، ڈاکٹر راغب نعیمی، ڈاکٹر مشتاق ربانی، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، فلپائن سے دانیا قاضی پاسٹر شاہد معراج، ارون کندانی کمار، اور شیریں اسد نے خطاب کیا اور پرامن معاشرے کی بقا کے لیے مذاہب کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بھائی چارے کی فضا قائم کرنے پر زور دیا۔

(جاری ہے)

خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ اجتماعی سوچ و فکر میں تبدیلی لاکرہی مثبت رویوں کو فروغ دیا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم میں محبت و روداری کے رویوں پر مشتمل ابواب شامل کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور پاکستانی ایک قوم ہونے کا احساس بیدار کرنا ہوگا۔ آئین کی روسے تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو دہشت گردی، غربت اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا آج ہیں۔ ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تعلیم کے ذریعے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ حکومت نے مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں جن میں36اضلاع میں ہیومن رائٹس Defendersکا تقرر کیا ہے جو ناانصافی و ظلم کا شکار ہونے والوں کو مفت قانونی امداد فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی سطح پر قائم انٹرفیتھ کمیٹیوں اور اقلیتی مشاورتی کونسل میں تمام مذاہب کے علما کو شامل کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں اور مطابقت پیدا ہورہی ہے۔