پنجاب اسمبلی میں پاس کیاجانیوالابل اسلامی ،مشرقی روایات کیخلاف ہی نہیں ،آئین پاکستان سے بھی متصا دم ہے ، عبدالغفورحیدری

قانون کے آڑ میں مغربی تہذیب کومسلط کرنے کے حربوں کوکسی صورت نہیں مانتے،تمام دینی جماعتوں کیساتھ ملکر ایسی تمام سازشوں کیخلا ف بھرپورجدوجہدکی جائیگی، سوراب میں جلسے سے خطاب

جمعرات 28 اپریل 2016 17:29

سوراب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اپریل۔2016ء) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ وجمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولاناعبدالغفورحیدری نے مدرسہ معراج العلوم کلی سرخ سوراب کے زیراہتمام دستارفضیلت حفاظ کرام کے عنوان سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ پنجاب اسمبلی میں پاس کیاجانے والابل صرف ہمارے اسلامی اورمشرقی روایات کے خلاف ہی نہیں بلکہ آئین پاکستان سے بھی متصا دم ہے کیونکہ آئین کاتقاضہ یہی ہے کہ اس ملک میں قرآن اورشریعت کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکتامگرناعاقبت اندیش حکمرانوں نے آئین کی دھجیاں اڑاکرپنجاب اسمبلی میں متنازعہ بل پیش کرکے ملک کولبرل ازم اوربے حیائی کی جانب لے جانے کی جوکوشش کی ہے ملک کا اکثریتی طبقہ اس کومستردکرچکاہے ،قانون کے آڑ میں مغربی تہذیب کومسلط کرنے کے حربوں کوکسی صورت نہیں مانتے،تمام دینی جماعتوں کیساتھ ملکر ایسی تمام سازشوں کے خلا ف بھرپورجدوجہدکی جائے گی ا،ملک بھرخصوصابلوچستان میں جے یوآئی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اس بات کاعندیہ ہے کہ اگلے دورحکومت میں صوبے کاوزیراعلیٰ جے یوآئی سے ہوگا ،پاکستان کی ترقی کے دوشمن گوادرکاشغرمنصوبے کوناکام کرنے کی سرتوڑکوششوں میں مصروف ہیں مگرانہیں ناکامی کاسامناہوگا،جلسہ عام سے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیرمولانافیض محمدسمانی نامورخطیب قاری کامران حیدرآبادوالے ،جے یوآئی کے مرکزی رہنماء مولانامحمدحنیف ضلع کوئٹہ کے نائب امیرحافظ قدرت اﷲ لہڑی،مولانامحمدالیاس تربت والے، حافظ محمدنصیب مینگل صوبائی سالارحافظ محمدابراہیم لہڑی ضلع قلات کے امیرمولاناآغامحمودشاہ،ضلعی ترجمان حافظ محمدقاسم فاروقی مدیرمدرسہ مولانا منیراحمد زہری نے بھی خطاب کیا،جلسہ کی ْصدارت تحصیل سوراب کے امیرمولانامحمداسماعیل قمبرانی نے کی جبکہ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض مولانااﷲ بخش مینگل نے سرانجام دیئے،اس دوران معروف نظم خواں حافظ غلام اﷲ،محمدرفیق بلوچ اورکراچی کے نامورنعت خواں یاسرعلی سہروردی اپنے اشعارکے زریعے شرکاء کالہوگرماتے رہے اس موقع پرقرآن پاک کی حفظ مکمل کرنے والے طلباء کرام کی دستاربندی کی گئی اورانہیں اسناددیئے گئے ،مولاناعبدالغفورحیدری اوردیگر مقررین کاکہناتھاکہ اسلام امن کادرس دیتاہے ،دہشت گردی اورشدت پسندی کواسلام سے جوڑناحماقت کے سواکچھ نہیں ،دینی مدارس کے خلاف پروپگنڈہ کرنے والے درحقیقت سامراج کے عزائم کی تکمیل کرکے ملکی بنیادوں کوکمزورکرنے کی سازش کررہے ہیں عالمی سطح پرجاری بدامنی اقتدارکے ہوس کاشکاریورپ کے مکروہ عزائم کاشاخسانہ ہے، دینی مدارس ملک کے نظریاتی اورجغرافیاتی سرحدوں کے محافظ اور اسلام کے قلعے ہیں یہاں سے اسلام کے تحفظ اورترویج کے لیئے خدمت گارطبقہ تیارہوتاہے ،بلوچستان میں دینی مدارس کے ساتھ یہاں کے لوگوں کی والہانہ وابستگی کے باعث ان کادینی جذبہ مضبوط اوریہاں مذہبی سیاسی جماعتیں دوسرے صوبوں کی نسبت موثرقوت رکھتی ہیں تواس اعتبارسے یہاں اسلامی احکامات کے برعکس بل وغیرہ پاس کرنے میں سیکولرطبقہ کومایوسی کاسامناپڑتاہے جوصوبے کے عوام کے لیئے اعزازہے ،حالانکہ یہاں قوم پرستی کے نام پرسیاست کرنے والے اپنی تمام ترتوانائیاں عوامی خدمت کے بجائے دینی جماعتوں کی جدوجہدکوکمزورکرنے اوراپنی ذاتی مفادات کی تکمیل میں ضائع کررہے ہیں مگرجے یوآئی عوامی قوت سے ان کے عزائم کوناکام بنائے گی ،قوم پرستوں نے اپنے دوراقتدارمیں عوام کومایوسی کے سواکچھ نہ دے سکے ،اپنے خاندانوں کونوازنے والوں کوعوامی عدالت میں جواب دیناہوگا،پانامالیکس سمیت آئے روزسامنے آنے والی انکشافات میں دینی مدارس سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کانام شامل نہیں، پاکستان کاسب سے پہلے جھنڈالگانے والے بھی علماء تھے اورجب ملک پرکوئی مشکل وقت آئے گاتوحفاظت کے لئے سب سے پہلے یہی علماء اورانہی دینی مدارس سے تعلق رکھنے والاطبقہ صف اول میں نظرآئیں گے،جب کہ اقتدارکے مزے لوٹ کرخزانے کوخالی کرنے والے مشکل حالات میں حسب روایت سوئزلینڈاوریورپ کارخ کریں گے ،صوبے کی پسماندگی اورمسائل کے حوالے سے ان کاکہناتھاکہ بلوچستان میں بے روزگاری سمیت عوام کی معاشی مسائل انتہائی گھمبیرصورتحال اختیارکرچکے ہیں ،آج کے اس جدیددورمیں بھی بلوچستان میں شرح تعلیم پانچ فیصدسے زائدنہیں جوبرسراقتدارحکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے،صوبے کی عوام تمام جماعتوں کوآزماچکی ہے اب ان شاء اﷲ اگلی باری جے یوآئی کی ہوگی ،ہم عوام کویقین دلاتے ہیں کہ صوبے میں اقتدارپرفائزہونے کی صورت میں ان کے تمام بنیادوں مسائل کے حل کے حوالے سے ترجیحی بنیادوں پرعملی اقدامات کئے جائیں گے۔