طالبان وفد نے پاکستان کا دورہ کیا جس کے نتائج نتیجہ خیزتھے ، افغان طالبان کی باقاعدہ تصدیق

جمعرات 28 اپریل 2016 14:47

طالبان وفد نے پاکستان کا دورہ کیا جس کے نتائج نتیجہ خیزتھے ، افغان طالبان ..

اسلام آباد/ دوحہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 اپریل۔2016ء) افغان طالبان نے باقاعدہ طور پر تصدیق کی ہے کہ قطر میں ان کے سیاسی دفتر کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا جس کے نتائج نتیجہ خیز تھے تاہم انھوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ افغان گروپ امن مذاکرات میں شرکت کے حوالے سے بات چیت کے لیے یہاں آیا تھا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر میں افغان طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے صحافیوں کو بتایا کہ طالبان سربراہ ملا اختر منصور نے گروپ کو پاکستان جانے کی ہدایات دی تھیں۔

ان کا کہنا تھا یہ دورہ 'دونوں ملکوں کے مفاد میں اور نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔واضح رہے کہ طالبان کے 3رکنی وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ان کے قطر دفتر سے یہ پہلی باقاعدہ تصدیق ہے۔

(جاری ہے)

طالبان وفد کے دورے کی رپورٹس اس سے قبل میڈیا میں سامنے آئی تھیں، جن میں شہاب الدین دلاور، جان محمد اور ملا عباس شامل تھے۔طالبان وفد کی آمد اتفاق سے ایک ایسے وقت میں ہوئی جب افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکا کے نائب خصوصی نمائندے جوناتھن کارپینٹر بھی پاکستان میں موجود تھے جس سے ان قیاس آرائیوں نے جنم لیا کہ طالبان رہنما امن مذاکرات کے آغاز کے حوالے سے بات چیت کے لیے پاکستان آئے۔

تاہم طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ وفد مختلف مسائل پر بات چیت کے لیے پاکستان آیا، جن میں افغان مہاجرین کا مسئلہ، افغان صوبوں ہلمند، ننگرہار اور پکتیا میں مسائل اور طالبان رہنما ملا برادر کی نقل و حرکت پر عائد پابندیوں کا خاتمے کے حوالے سے بات چیت تھی۔طالبان ترجمان کا کہنا تھا، 'قطر سے پاکستان جانے والے وفد نے مذکورہ معاملات پر ہی بات چیت کی اور ان کے ایجنڈے میں کوئی دوسرا معاملہ نہیں تھا۔

دوسری جانب پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے طالبان وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انھیں اس دورے سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔اعزاز چوہدری نے افغانستان میں امن اور مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے کام کرنے والے چار ملکی کورآڈینیشن گروپ میں توسیع کے امکان کو بھی مسترد کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ چار ملکی گروپ کو افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے آغاز کی کوششوں کے نتائج حاصل نہیں ہوئے تاہم گروپ اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔واضح رہے کہ سیکریٹری خارجہ کے یہ ریمارکس ان میڈیا رپورٹس کے برعکس ہیں، جن میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں عمل امن کے لیے روس بھی اپنا کردار اداکرسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :