پاکستان دہشت گردی گروپوں کے خلاف ٹھوس اور مشکل اقدامات اٹھا رہاہے ، امریکہ

جمعرات 28 اپریل 2016 13:53

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 اپریل۔2016ء) امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس اور مشکل اقدامات کر رہا ہے ۔طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات منسوخ کرنے کے نتائج بھگتنا ہوں گے ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے لئے خصوصی امریکی نمائندہ رچرڈ اولسن نے سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کو بتایا کہ بدقسمتی سے طالبان نے مذاکرات کی میز پر آنے سے انکار کر دیا اور یہ ہمارا موقف ہے کہ طالبان کو اپنے اس فیصلے کے نتائج بھگتنے ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بھی طویل عرصے سے ان دہشتگردوں بارے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں جو کہ نہ صرف ملک کے اپنے بلکہ اس کے ہمسایہ ممالک کے لئے بھی خطرے کا باعث ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان امن عمل میں بہت ہی معاون رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب یہاں سٹرٹیجک انتخاب ہے کہ طالبان نے مذاکراتی میز پر آنے سے انکار کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم افغان امن کے لئے خطرے کا باعث بننے والے طالبان گروپوں بارے اٹھنے والے سوالات کا زیادہ گہرائی سے جائزہ لیں انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان پر بھی یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ اچھے برے دہشتگروں میں فرق کرنا چھوڑ دے انہوں نے کہا کہ امریکہ تمام جنوبی ایشیائی خطے میں طالبان کے محفوظ ٹھکانوں بارے زیروٹالینس کا خواہاں ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ کے 190 ملین عوام سے زائد پر مشتمل جوہری صلاحیت کے حامل ملک کے ساتھ تعلقات فروغ کے ساتھ تعلقات فروغ پا رہے ہیں جسے سنگین دہشت گردی کے چیلنجز کا بھی سامنا ہے انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستانی حکومت ملکی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث بننے والے دہشتگردی گروپوں کے خلاف جنگ میں ٹھوس اور مشکل اقدامات اٹھا رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ایسے دہشتگرد گروپوں کے خلاف برابری کے اقدامات نہیں اٹھا رہا ہے جو اس کے ہمسایوں کے لئے خطرے کا باعث ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے ہمارے اہم اقدامات جن میں اقتصادی ترقی کا فروغ دہشتگردی سے نمٹنے میں معاونت علاقائی استحکام اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنا شامل ہیں مستقبل بھی جاری رہیں گے انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان پر یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ حقانی نیب ورک کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائی اس کے انسداد دہشت گردی اقدامات میں شامل رہنی چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :