عبدالرشید قتل کیس؛ پرویزمشرف کے وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست واپس لے لی گئی

جمعرات 28 اپریل 2016 13:44

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 اپریل۔2016ء ) ٓاسلام آباد ہائیکورٹ نے غازی عبدالرشید قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے اجراء کے خلاف دائر درخواست ان کے وکیل کو واپس کر دی ہے ،گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی،دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ پرویز مشرف کے وکیل ملک طاہر محمود عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ انہوں نے ٹرائل کورٹ میں پرویز مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کے لیے نئی درخواست دائر کر دی ہے لہٰذا فی الحال اس درخواست کی ضرورت نہیں۔

عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے درخواست ان کے وکیل کو واپس کر دی ہے،واضح رہے کہ غازی عبدالرشید غازی قتل کیس میں ایڈیشنل اینڈ سیشن جج پرویزالقادر میمن نے 20فروری کو سابق صدر پرویزمشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے،جسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا،گزشتہ سماعت پرپرویزمشرف کے وکیل ملک طاہر محمود نے دوران سماعت موقف اختیار کیا تھاکہ انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 27اگست 2015کے فیصلے کی روشنی میں ٹرائل کورٹ میں پرویزمشرف کی میڈیکل سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر مستقل حاضری سے استثنا کے لئے درخواست دائر کی تھی تاہم اماتحت عدالت نے میڈیکل سرٹیفکیٹ کو مسترد کرتے ہوئے ان کے موکل ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے تھے،،میرے موٴکل بیماری کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے لہٰذا ٹرائل کورٹ کا 20ا فیصلہ انصاف کے خلاف ہے، اس پرلال مسجدکے وکیل طارق اسد نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہاتھاکہ باوجود اس کے کہ عدالت نے ہمیں نوٹس جاری نہیں کیے،میں عدالت کی رہنمائی کرنا چاہتا ہوں،ملزم کے وکیل بہت سے حقائق سے واقف نہیں،ملزم کے وکیل نے ٹرائل کورٹ میں میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھاکہ ملزم بیماری کی وجہ سے سفر نہیں کرسکتے جبکہ ملزم کے دوسرے وکلاء نے سپریم کورٹ میں ایک میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کرایا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم پرویزمشرف نے 20فروری کو ایک تقریب میں شرکت کی،اس بات کا علم ملک طاہر محمود کو نہیں ہے،ٹرائل کورٹ نے مکمل اطمینان کے ساتھ فریقین کے وکلاء کو سننے کے بعد میرٹ پر یہ فیصلہ کیا،اس سے قبل تین دوسرے ایڈیشنل سیشن ججز بھی اسی قسم کے فیصلے صادر فرما چکے ہیں،ملزم کو اگر اب ایڈیشنل اینڈ سیشن ججز کی قابلیت پر ہی اعتماد نہیں تو کیا مقدمے کے ٹرائل کے لئے باہر سے ججز بلائے جائیں“۔

(جاری ہے)

اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریماکس دیئے تھے کہ”تمام ججز قابل ہیں،ایڈیشنل اینڈ سیشن جج نے ہائیکورٹ کے 27اگست 2015کے فیصلے کی روشنی میں میڈیکل سرٹیفکیٹ اور قانونی نکات پر درست فیصلہ کیا ہے،بظاہر ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم نہیں“۔

متعلقہ عنوان :