امریکہ کا تیسرا بڑا شہرمسلمانوں کی پناہ گاہ‘شکاگو میں اذان کی آوازیں مشی گن جھیل تک سنائی دیتی ہیں

شکاگوشہرکے اندر94مساجد موجود ہیں‘بڑاکاروباری طبقہ مسلمانوں پر مشتمل ہے‘شگاگومیں امریکیوں کے قبول اسلام کی شرح امریکہ کے دیگر شہروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 28 اپریل 2016 10:45

امریکہ کا تیسرا بڑا شہرمسلمانوں کی پناہ گاہ‘شکاگو میں اذان کی آوازیں ..

شکاگو(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28اپریل۔2016ء) امریکہ کے تیسرے بڑے شکاگو کے میٹروپولٹن علاقے میں مسلمان، امریکہ بھر کے مسلمانوں کے تنوع کی عکاسی کرتے ہیں- انہوں نے مل کر مساجد اور شہری اداروں کا ایک متحرک اور پھلتا پھولتا جال بچھادیا ہے۔ شکاگو میں آباد ہونے والے اولین مسلمان ان لوگوں میں شامل تھے جو سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں ہونے والی پہلی جنگ عظیم کی وجہ سے جنوب مشرقی یورپ سے بھاگ کر آئے تھے۔

ایک عشرے بعد اقتصادی مواقعوں کی تلاش میں شامی اور فلسطینی مسلمان بھی ان میں شامل ہوگئے۔ جب 1920 ءکے عشرے کے اوائل میں شکاگو کے مقامی لوگوں نے اسلام قبول کرنا شروع کیا تو ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ 1965ءمیں امریکہ کی امیگریشن کی پالیسیوں میں تبدیلی نے جنوبی ایشیا سے مسلمان تارکین وطن کی ایک نئی لہر کو جنم دیا۔

(جاری ہے)

آج شکاگو کی مسلمان کمیونٹی امریکہ کی سب سے بڑی اور متنوع ترین کمیونٹیوں میں سے ایک ہے۔

شکاگو کا میٹروپولٹن علاقہ 97 لاکھ کے قریب لوگوں کا مسکن ہے جن میں تین لاکھ سے زیادہ مسلمان ہیں۔ جوانوں اور بزرگوں سمیت ان میں افریقہ، مشرقِ وسطٰی اور جنوبی ایشیا کے تارکین وطن اور امریکہ میں پیدا ہونے والے مسلمان اور نو مسلم شامل ہیں۔وسیع تر شکاگو کی اسلامی تنظیموں کی کونسل کے چیئرمین ڈاکڑمحمد قیصرالدین کا کہنا ہے دنیا میں ایسی کوئی اور جگہ نہیں ہے جہاں دنیا کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے مسلمانوں نے اکٹھے ہوکر اتنی متنوع کمیونٹی تشکیل دی ہو۔

لیکن شکاگو کی مسلمان کمیونٹی محض اپنی نسلی ساخت کے اعتبارسے ہی متنوع نہیں ہے۔ اسلام کی کئی شاخوں نے وہاں پر جڑیں پکڑی ہیں۔ سنی، شیعہ، اور صوفی، سب عقائد کی یہاں نمائندگی ہے اور نقطہائے نظر کا سلسلہ قدامت پسندی سے لے کر ترقی پسندی تک پھیلا ہوا ہے۔1960ءسے قبل شکاگو میں پانچ مساجد تھیں۔ آج شکاگو کے میٹروپولٹن علاقے میں 94 مساجد ہیں اور ان میں سے تقریبا 20 فی صد 2001ءکے بعد تعمیر کی گئی ہیں۔

گزشتہ عشرے میں اتنی زیادہ مساجد کی تعمیر، مسلمان کمیونٹی کی ترقی، دولت اور شہری شراکت کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ شکاگو کی وسیع تر کمیونٹی کی جامع نوعیت کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے۔ محض مساجد سے کہیں بڑھ کر، شکاگو کے مسلمانوں نے متحرک شہری تنظیمیں اور اور کمیونٹیاں بھی تشکیل دی ہیں۔ اندرونِ شہر مسلمانوں کا حلقہِ عمل ایمان شہری زندگی کے تلخ حقائق کا سامنا کرتا ہے۔

1995ءمیں فلسطینی نڑاد امریکی رامی نشاشیبی کا قائم کردہ غیرمنافع بخش یہ ادارہ اتنی ترقی کر گیا ہے کہ اب یہ جو خدمات مہیا کرتا ہے اس میں اعلٰی معیارکے ایک صحت کے مفت کلینک سے لے کرمختلف ثقافتوں کے آپس میں میل جول کے لئے ایک خوبصورت جگہ شامل ہے۔ 'ایمان' اسے لے کر سڑکوں پر جا رہا ہے کے عنوان سے منعقد ہونے والے میلے میں، کثیر النسلی فن کار، موسیقار اور لاکھوں شرکاء، اس ثقافتی تنوع کو اکٹھا مل کرمناتے ہیں۔

نیو یارک میں شوٹاکوا نامی ادارے میں سامعین کو نشاشیبی نے بتایا ایک دوسرے کی کہانیوں کو انسانی شکل دینے، اپنی کہانیوں کو دوسروں کی کہانیوں کے ساتھ جوڑنے اور ان امکانات کو ایک دوسرے پر ظاہر کرنے کے لئے کہ ایک بہتر دنیا کیسی دکھائی دے گی، فن ایک حقیقی عنصر بن گیا ہے۔ شکاگو کے کیتھولک تھیولوجیکل یونین میں اسلام کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سکاٹ الیگزنڈر نے کہا ”ایمان“کی کہانی امریکہ میں مسلمان تشخص اور اقدار کی ایک ناقابل یقین قوت کی کہانی بن گئی ہے۔

الیگزینڈر نے مزید کہا کہ ایمان کی طرح کی ہزاروں کہانیاں ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہیں۔شکاگو کا بین المذاہب نوجوانوں کا مرکز آئی ایف وائی سی اسی طرح کی ایک کہانی کی نمائندگی کرتا ہے۔آئی ایف وائی سی خدمت خلق کے ذریعے کالج کے طلباءکو کمیونٹی لیڈروں کی حیثیت سے تیار کرتا ہے۔ امریکہ میں قائم” انسانیت کا مسکن “جیسی عیسائی تنظیم کے ساتھ کم آمدنی والے لوگوں کے لئے گھروں کی تعمیر جیسے منصوبوں پر اکٹھا کام کرنے سے طلباءمختلف عقائد کے طلباءکے ساتھ بامعنی تعلقات بناتے ہیں جس سے وہ بہتر مفاہمت اور تمام مذہبی پس منظروں کے حامل لوگوں کی قدردانی کرنا سیکھتے ہیں۔

آئی ایف وائی سی کے بانی ایبو پٹیل کا کہنا ہے میں ایک خاص قسم کے مسلمانوں کے گروہ کے ساتھ کام کرتا ہوں اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ امریکہ کے بارے میں بہترین چیز یہ ہے کہ ہم ایک مثبت طریقے سے اثرانداز ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ ایسی قوم ہے جو اپنے شہریوں کی کامیابیوں کا خیرمقدم کرتی ہے۔شکاگو کی متحرک مسلم کمیونٹی کی آواز، مشی گن جھیل کے ساحلوں سے کہیں آگے تک سنی جاتی ہے اور اس پر توجہ دی جاتی ہے۔

1988ءسے شکاگو میں قائم ساوَنڈ وژن نے ایسے اخباری مراسلے، دستاویزی فلمیں اور ریڈیو پروگرام تیار کیے ہیں جو امریکہ، کینیڈا سمیت 28 سے زائد ممالک میں مسلمانوں کو مغربی سیاق و سباق کے حوالے سے مذہب پر عمل کرنے کے طریقے تلاش کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ساوَنڈ وژن کی ایک دن میں70ہزار لوگوں تک رسائی ہوتی ہے اور دنیا بھر میں یہ ادارہ تقریبا 20 لاکھ لوگوں کی نماز پڑھنے اور قرآن مجید پڑھنا سکیھنے میں مدد کرتا ہے۔

" ریڈیو اسلام " کے نام سے امریکہ کے روزانہ نشر ہونے والے واحد ریڈیو شو کو بھی، یہی ادارہ چلاتا ہے۔ اردن کے اسلامی تزویراتی مطالعے کے شاہی مرکزکے مطابق ریڈیو اسلام نہ صرف مسلمانوں کے لئے اعانت کا ایک ذریعہ ہے بلکہ یہ شکاگو کے وسیع تر علاقے میں غیر مسلمانوں کے لئے ایک اہم تعلیمی ذریعہ بھی ہے۔

متعلقہ عنوان :