عاقب اور مدثر لاہور قلندرز سے منسلک ہوگئے

عہدہ اور اپنے شہر کی ٹیم کا حصہ بننا ہمارے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ٗ عاقب جاوید نوجوان کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا نادر موقع میسر آئے گا ٗگفتگو

بدھ 27 اپریل 2016 20:37

عاقب اور مدثر لاہور قلندرز سے منسلک ہوگئے

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اپریل۔2016ء) پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کی فرنچائز لاہور قلندرز نے سابق ٹیسٹ آل راؤنڈر مدثر نذر کو اپنی ٹیم کا آئکن کا کردار دینے کیساتھ ساتھ سابق فاسٹ باؤلر عاقب جاوید کو ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز کا عہدہ بھی سونپ دیا ۔مدثر نذر کی تقرری کسی حیران کن اقدام سے کم نہیں کیونکہ وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے پاکستان کرکٹ بورڈ سے رابطے میں تھے۔

فرنچائز کے مالک رانا فواد نے مدثر نذر، عاقب جاوید اور کوچ اعجاز احمد کے ساتھ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدثر ہمارے آئکن ہوں گے جبکہ سابق کرکٹر نے کہا کہ یہ عہدہ اور اپنے شہر کی ٹیم کا حصہ بننا ان کیلئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔اس موقع پر جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر انہیں ڈائریکٹر کرکٹ اکیڈمی کا عہدہ سونپا گیا تو کیا وہ یہ عہدہ چھوڑ دیں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ ابھی پی سی بی نے اس عہدے کیلئے اشتہار دینا ہے اور میں پہلے دیکھوں گا کہ انہیں کیا چیزیں درکار ہیں اور اگر مجھے وہ چیزیں نہیں بھائیں تو میں وہ عہدہ قبول نہیں کروں گا، میں ابھی بھی دبئی میں آئی سی سی اکیڈمی کے ساتھ کام کر رہا ہوں تاہم اس موقع پر انہوں نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکیڈمی کا چلانا ایک بڑا کام ہے، جس کسی کو بھی ڈائریکٹر کا منصب سونپا جاتا ہے اسے نئے سرے سے کام شروع کرنا ہو گا، اگر ہم مستقل اکیڈمی میں کرتے ہیں تو پھر ہم معیاری کھلاڑی پیدا کرنے میں کامیاب رہیں گے۔

(جاری ہے)

سابق آل راؤنڈر نے پاکستان سپر لیگ کو پاکستان کرکٹ کیلئے ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نوجوان کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا نادر موقع میسر آئے گا۔قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے کے مضبوط امیدوار تصور کیے جانے والے عاقب جاوید نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ظاہر کی اور ہیڈ کوچ کے علاوہ کسی اور عہدے کو بھی قبول کرنے کا عندیہ دیا۔متحدہ عرب امارات کے سابق کوچ نے کہا کہ انڈر19 اور اے ٹیم کو سب سے زیادہ باصلاحیت اور معیاری کوچز کی ضرورت ہے اور میں صرف ہیڈ کوچ کا عہدہ نہیں چاہتا۔

متعلقہ عنوان :