ناقص تفتیشی نظام کے سبب عدالتیں اور جج انصاف فراہم نہیں کررہے،احتساب کے نتیجہ میں ہی جمہوریت مضبوط ہوگی ‘سینیٹر سراج الحق

وزیر اعظم کے خاندان سمیت ان تمام لوگوں کو عدالتی کٹہرے میں لانا چاہتے ہیں جن کے نام پاناما لیکس میں ہیں ‘ امیر جماعت اسلامی

بدھ 27 اپریل 2016 20:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اپریل۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں اٹھارہ اٹھارہ شوگرملیں ایک خاندان کی ملکیت ہیں،ماضی میں حکمران کوٹے اور لائسنس لیکر پیسے بٹورتے تھے اور اب ٹھیکوں سے ترقیاتی سکیموں کی لیکس کے ذریعے حکمران انڈسٹریل اسٹیٹس اور سڑکوں کے قریب کوڑیوں کے داموں زمینیں خرید کر مٹی سے سونا بنانے کا گر سیکھ چکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نومنتخب مرکزی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ناقص تفتیشی نظام کے سبب عدالتیں اور جج انصاف فراہم نہیں کررہے ۔پاناما لیکس پر تو کیا کاروائی ہونی تھی جمشید دستی کے پارلیمنٹ لاجز کی اخلاقی لیکس پر بھی قانون حرکت میں نہیں آیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری اسلامی دنیا مسائل و مشکلات کا شکار ہے ۔

عراق ،شام ،لیبیا اور یمن جیسے ممالک نقشے پر وجود تو رکھتے ہیں،ان ممالک میں عوام کا حق خود ارادیت معطل ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کی یہ حالت عالم اسلام کی اپنی کمزوری، امریکہ کی اسلامی دنیا کے وسائل پر قبضہ کی خواہش اور اسلحہ سازی کی صنعتوں کی نفع اندوزی کا نتیجہ ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مسلم لیگ اپنا نظریاتی تشخص چھوڑ کر لبرل ازم اور خاندانی بادشاہت کی طرف مائل ہے ۔

احتساب کے بجائے کرپشن اور جمہوریت کے بجائے فرد واحد کی حکمرانی جمہوریت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے نتیجہ میں ہی جمہوریت مضبوط ہوگی ۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کے غریب اور بے بس عوام کی واحد ترجمان ہے ۔جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک دیگر جماعتوں سے مختلف اور ممتاز حیثیت رکھتی ہے ۔ہم وزیر اعظم کے خاندان سمیت ان تمام لوگوں کو ضمیر اور عدالتوں کے کٹہرے میں لانا چاہتے ہیں جن کے نام پاناما لیکس میں ہیں اور جن کے بے تحاشا اثاثے بیرون ملک موجود ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی اسلامی شناخت کی ہر حال میں حفاظت کی جائے گی۔سود ،لبرل ازم ،ناموس رسالت ﷺاور خاندانی نظام کی حفاظت کیلئے تمام دینی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے ۔