پاک افغان بارڈر طورخم سے ممنوعہ اشیا کی ترسیل ناممکن ہوگئی،سرحد پر سکینر نصب ، نگرانی کا عمل شروع کردیاگیا

بدھ 27 اپریل 2016 16:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اپریل۔2016ء)پاک افغان بارڈر طورخم سے ممنوعہ اشیا کی ترسیل اب ہوگئی ناممکن ۔ملکی تاریخ میں پہلی بار سرحد پر سکینر نصب کردیئے گئے۔جن کے ذریعے نگرانی کا عمل شروع کردیاہے ، طورخم بارڈر،منشیات فروشوں،اسمگلروں اور دہشت گردوں کیلئے ایک آسان راستہ سمجھاجارہا ہے تاہم اب یہ راستہ بھی دشوار گزار بن گیا،بارڈر پر نصب جدید سکینر نصب کردئیے گئے جس سے مسافروں کاسامان چیک کیاجائیگا۔

محکمہ کسٹم پشاور نے پولیٹیکل انتظامیہ خیبر ایجنسی ، فرنٹیر کور اور این ایل سی کے تعاون سے پاک افغان طورخم بارڈر پرمسافروں کے سہولیاتی مرکز کو باقاعدہ طور پر کھول دیاہے جس کا افتتاح کلکٹر کسٹم پشاور قربان علی خان نے طورخم میں کیا سہولیاتی مرکز کے قیام کامقصد افغانستان اور پاکستان کے مسافروں کو سہولت فراہم کرنا ہے جس میں مسافروں کے مشتبہ سامان کی کلیئرنگ وہاں نصب سکینر کے زریعے ہوگی۔

(جاری ہے)

قربان علی خان کاکہنا تھا کہ مسافروں کے سہولیاتی مرکز میں افغانستان جانیوالے اور پاکستان آنیوالے مسافروں کے مشتبہ سامان کی نہ صرف سکیننگ اور جانچ پڑتال کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے بلکہ مختصر وقت میں مسافر فارغ بھی ہو نگے انہوں نے بتایاکہ پاکستان کسٹمز اپنے آپریشنز میں کمپیوٹرائزیشن اور جدید ٹیکنالوجی کے بھرپور استعما ل کیلئے کوشاں ہے تاکہ بین الاقوامی تجارت کو مزید فروغ دیا جاسکے پاکستان کا90فیصد تجارت بشمول برآمدات اور درآمدات کمپیوٹرائزڈ ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ کسٹم پاکستان میں ہونے والی مختلف اقسام کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ذمہ دار ہے سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت سے ملک کو ہر سال اربوں کا نقصان ہوتا ہے سمگلنگ درحقیقت معاشی دہشت گردی ہے جس کی روک تھام تمام ملکی اداروں کا فرض ہے انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی بارڈر پر یہ ضرور سمجھا جا تا ہے کہ آنے جانے والوں کا ڈیٹارکھاجائے جانچ پڑتال کی جائے لیکن بدقسمتی سے یہ نظام طورخم میں نہیں تھا اس ساری صورتحال کا سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی نوٹس لیا اور صورتحال کی بہتری کیلئے ایک خصوصی جوڈیشل کمیشن طورخم بھجوایا جس نے طورخم میں تمام معاملات بالخصوص درآمد ات و برآمدات اور اس بین الاقوامی سرحد کو پیدل عبور کرنے والے مسافروں اور ان کے سامان کی جانچ پڑتال اور سکینر کی عدم موجودگی کا سختی سے نوٹس لیا اور کسٹم انتظامیہ کو طلب کر کے اس صورتحال کے مداوا کرنے کا حکم دیاچنانچہ ان احکامات کی روشنی میں پاکستان کسٹم نے اس سنٹر کا افتتاح کیا انہوں نے کہاکہ شروع شروع میں ہمارے لئے تھوڑا بہت مسئلہ ہوگا تاہم وقت گزرنے کیساتھ یہ مزید بھی بہتر ہوگاہم۔

کسٹم نے تلاشی لینے والی خواتین کوبھرتی بھی کیا ہے ۔