وہاڑی، مقامی ماربل فیکٹری کے مالک نے مالداربیوہ خاتون کو محبت کے جال میں پھنساکرنکاح کرلیا ،دولت ،جائیداد ہڑپ کر کے طلاق دیدی

بدھ 27 اپریل 2016 16:32

وہاڑی( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اپریل۔2016ء)مقامی ماربل فیکٹری کے مالک نے مالداربیوہ خاتون کو مبینہ طورپرمحبت کے جال میں پھنساکرنکاح کرلیا بعد ازاں دولت اورجائیدادہڑپ کر کے مبینہ طورپرطلاق دے دی خاتون نے اپنے حق اورجائیدادکے حصول کیلئے عدالت کادروازہ کھٹکایا عدالت سے فیصلہ حق میں ہونے کے باوجودکچھ نہ مل سکاوزیراعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام سے دادرسی کی اپیل کردی طارق بن زیادکالونی کی رہائشی رضوانہ بی بی نے بتایاکہ چند سال قبل اس کاخاوندفوت ہوگیاتھااوروہ کافی جائیدادکامالک تھااس کی وفات کے بعدوہ اوراس کا بیٹااس جائیدادکے وارث تھے اس نے طارق بن زیادکالونی میں اپنے مکان کی تعمیرشروع کی اورجب مکان تعمیرہوگیا تواس میں ماربل لگانے کیلئے خانیوال روڈپرواقع بسم اللہ ماربل فیکٹری میں ماربل لینے گئی توفیکٹری کے مالک سرفرازعلی سے ملاقات ہوگئی آپس میں جب تعارف ہواتو وہ اس کے جاننے والے مقامی زرگرحاجی اصغرعلی کابیٹانکلاجن سے وہ ہمیشہ سے اپنے لئے اوردوسرے رشتہ داروں کیلئے زیوربنواتی رہی ہے اس ملاقات کے بعد سرفرازعلی نے مکان دیکھنے کے بہانہ سے اس کے گھرآناجاناشروع کردیااوراچھے تعلقات استوارہوگئے اس طرح ہماری ملاقاتوں کاسلسلہ چل نکلااسی دوران اس نے مجھ سے کاروباری ضرورت کیلئے دو لاکھ روپے مانگے جوکہ میں نے ایک لاکھ روپے 31مئی اورایک لاکھ روپے یکم جون 2012 کوMCBغلہ منڈی برانچ سے نکلواکردیئے اوراس نے ضمانت کے طورپر مجھے پرنوٹ لکھ کردیاجوکہ اس وقت بھی میرے پاس موجودہے چندماہ کے بعداس نے میرے ساتھ نکاح کاعندیہ ظاہر کیاتومیں نے اس سے کہاکہ تم پہلے سے شادی شدہ اور4بچوں کے باپ ہواورہوسکتاہے تمہاری فیملی اس بات کوقبول نہ کرے تواس نے کہا فیملی کوراضی کرنااس کی ذمہ داری ہے تومیں شرط رکھی تمہاری فیملی کا سربراہ تمہاراوالداگرذمہ داری اٹھالے تومیں نکاح کیلئے تیارہوں چنانچہ اس کے والدحاجی اصغرعلی نے میرے تحفظات دورکردیئے تو کافی سوچ وبچارکے بعدنکاح کافیصلہ کرلیااور3جولائی2012 کو ہمارانکاح ہوگیانکاح کے موقع پر5تولہ سونابصورت زیورات حق مہراور10ہزارروپے ماہانہ جیب خرچ مقررکیاگیااورباقاعدہ نکاح نامہ میں اس کااندراج ہوانکاح کے کچھ عرصہ بعدکاروبارکومزیدوسعت دینے کیلئے وہ وقتاًفوقتاًمجھ سے پیسے لیتارہااورمیں بھی خاوندہونے کی وجہ سے انکارنہ کرسکتی اس طرح اس نے لوٹ مارکاایک سلسلہ شروع کردیااورمیں اندھااعتمادکرتی رہی اسی دوران اس نے افتخاربلاک میں واقع اس کی دکان کے علاوہ تقریباً 90 لاکھ روپے مالیت کی 11بھینسیں3لاکھ روپے مالیت کی بکریاں،بکرے بیچ کھائے اورمیرامکان بیچنے کیلئے مجھے مجبورکرنے لگامیرے انکارپرمیری جان کادشمن بن گیااورمجھے اورمیرے بیٹے کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کرنے کے ساتھ ساتھ طلاق دینے کی دھمکیاں دینے لگااورتعلقات ختم کرلئے جس پرمیں نے اس کے خلاف 2فروری 2015کوعدالت میں حق مہراورماہانہ خرچہ کے علاوہ اپنی رقم کی واپسی کادعویٰ دائرکردیاتوعدالت نے سماعت کے بعد 23جنوری2016کومیرے حق میں ڈگری دے دی جس کے بعدسرفرازنے اس سے ملاقات کرکے اختلافات ختم کرنے ازسرنوزندگی شروع کرنے کاوعدہ کیا لیکن بعدازاں مجھے طلاق نامہ بھجوادیایونین کونسل میں طلاق کی کاپی پہنچنے کے بعدکوسیکرٹری یونین کونسل کی طرف سے ہم دونوں کو23فروری2016کوطلب کیاگیاتویونین کونسل میں بھی اس نے مجھ سے معافی مانگی اورنقصان کی تلافی کاوعدہ کیااورطلاق واپس لے لی جس پرمیں نے بھی لکھ کردے دیاکہ میں گھربساناچاہتی ہوں لیکن سرفرازنے پھرمیرے ساتھ دھوکہ کیااور16مارچ2016کویونین کونسل میں بیان حلفی جمع کراتے ہوئے کہاکہ طلاق کوموثرکردیاجائے رضوانہ بی بی کاکہناہے کہ سرفرازنے اس سے دولت ہتھیانے کیلئے دھوکہ سے نکاح کیاجس میں اس والدحاجی اصغرعلی اوراس کی پہلی بیوی زاہدہ سازش میں برابرکے حصہ دارہیں مجھے لوٹنے اوربربادکرنے کے بعدبے یارومددگارچھوڑدیاگیاہے رضوانہ بی بی نے وزیراعلیٰ میاں شہبازشریف اودیگراعلیٰ حکام سے دادرسی کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگرمیری دادرسی نہ کی گئی تومیں خودسوزی سمیت کوئی بھی اقدام اٹھانے پرمجبو رہوں گی اوراس کا تمام ترذمہ دار سرفرازاوراس کے خاندان کے ساتھ ساتھ میری اپیل پرکان نہ دھرنے والے اعلیٰ حکام ہونگے۔