افغان طالبان کی مصالحتی وفد پاکستان بھجوانے کی تصدیق

بدھ 27 اپریل 2016 13:22

دوحا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 اپریل۔2016ء ) افغان طالبان نے مذاکرات کے لیے اپنا وفد پاکستان بھجوانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کے پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں اور پاکستانی حکام سے ملا برادر کی رہائی کی بات کی جائے گی۔ بدھ کو افغان طالبان کے قطر دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسلامی امارت نے اپنا ایک وفد اسلام آباد بھجوانے کا فیصلہ کیا ۔

‘ افغان طالبان نے ایسے وقت اپنا وفد پاکستان بھجوانے کی تصدیق کی ہے کہ جب گذشتہ ہفتے کابل میں ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے بھرپور مقابلے کا عندیہ دیا تھا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دوسری جانب مبصرین کے خیال میں پاکستان نے افغان طالبان پر دباوٴ ڈالا تھا کہ وہ امن مذاکرات میں حصہ لیں۔

(جاری ہے)

قطر میں مقیم افغان طالبان کا ایک وفد افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کے لیے منگل کو کراچی پہنچا تھا تاہم پاکستان کے دفترخارجہ نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔

طالبان کے قطر میں موجود دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وفد پاکستانی حکام سے افغان طالبان کے رہنما ملا برادر سمیت جیل میں قید دیگر افراد کی رہائی کے لیے بات کرے گا۔‘اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ طالبان کا وفد پاکستانی حکام سے افغان مہاجرین اور سرحدی علاقوں کے مسائل پر بھی بات ہوگی۔ بی بی سی کے ذرائع کے مطابق قطر سے آنے والے افغان طالبان کے وفد میں ملا شہاب الدین دلاور اور ملا جان محمد شامل ہیں جبکہ کچھ طالبان رہنما پاکستان سے اس مصالحتی عمل میں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

افغان طالبان نے اپنے بیان میں یہ ذکر نہیں کیا کہ اْن کا وفد اسلام آباد میں افغان حکام سے ملاقات کرے گا یا نہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انھیں توقع ہے کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نتیجہ خیز ثابت ہو گا ۔یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے پارلیمان میں طالبان سے مذاکرات پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اْنھیں پاکستان سے یہ توقع نہیں ہے کہ وہ طالبان کو مذاکرات کے لیے آمادہ کرے۔افغان طالبان نے اپنے بیان میں رواں ہفتے اسلام آباد میں منعقد ہونے والی چار ملکی مصالحتی گروپس سے ملاقات کا ذکر نہیں کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :