پی اے سی نے ایل پی جی کوٹہ سے مستفید کمپنیوں،شخصیات کا ریکارڈ طلب کرلیا

ایل پی جی لیکس کے منظر عام پر آنے سے طوفان برپا ہوگا،ا یل پی جی کوٹہ سے بعض معزز شخصیات نے اربوں روپے کی دیہاڑیاں لگائیں گیس انفراسٹرکچر سیس کی مد میں 180 ارب روپے اکھٹے ہوچکے ہیں،یہ رقم وزارت خزانہ نے دبالی ہے،سیکرٹری پٹرولیم کی بریفنگ

منگل 26 اپریل 2016 19:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 اپریل۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مشرف دور میں ایل پی جی کا کوٹہ لینے والی کمپنیوں اور کوٹہ سے مستفید ہونے والی شخصیات کا مکمل ریکارڈ وزارت پٹرولیم سے طلب کرلیا ہے ۔ پی اے سی ممبران نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے بعد ایل پی جی لیکس کے منظر عام پر آنے سے طوفان برپا ہوگا کیونکہ ایل پی جی کوٹہ سے بعض معزز شخصیات نے اربوں روپے کی دیہاڑیاں لگائی ہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز سید خورشید شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں وزارت پٹرولیم کے مالی سال دو ہزار تیرہ چودہ کے آڈت اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ گیس کمپنیاں عام صارفین سے ایل پی ایس کے تحت ا ربوں روپے وصول کرتی ہیں لیکن او جی ڈی سی ایل کو ادا نہیں کرتی اس طرح دونوں گیس کمپنیوں کو سو ارب روپے کی ادائیگی بارے ہدایت کردی ہے ممبر عاشق گوپانگ نے کہا کہ غریبوں سے وصول کیا گیا سرمایہ کمپنیاں خود کیسے ہضم کرلیتی ہیں ہم اس کی اجازت نہیں دینگے او جی ڈی سی ایل کے ایم ڈی نے بتایا کہ گیس کمپنیوں تاخیر ادائیگی چارجز کو سرکلر ڈیٹ میں شامل کرلیتی ہیں پی اے سی نے ہدایت کی ہے کہ سو ارب کی ادائیگی کا معاملہ او جی ڈی سی ایل بورڈ کے سامنے پیش کرکے حل کیا جائے سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ گیس انفراسٹرکچر سیس کی مد میں 180 ارب روپے اکھٹے ہوچکے ہیں اور یہ رقم وزارت خزانہ نے دبالی ہے گیس پائپ لائنوں بچھانے کیلئے رقم کے حصول کے لئے سمری اب وزارت خزانہ کو ارسال کردی ہے پی اے سی نے سیکرٹری پٹرولیم کو حکم دیا ہے کہ جی آئی ایس کے تحت اکٹھی کی گئی سو ارب سے زائد کی گئی رقم دیگر منصوبوں پر خرچ نہ کی جائے ورنہ پارلیمنٹ ایکشن لے گی پی اے سی نے ہدایت کی ہے کہ او جی ڈی سی ایل نے گزشتہ پندرہ سالوں میں 120 ارب سے زائد کے فنڈز سے کی گئی خریداری کا سپیشل آڈٹ کرایاجائے اور آئندہ خریداری کرتے وقت پیپرا رولز پر عمل کیا جائے ایم ڈی او جی ڈی سی ایل نے کہا کہ روزانہ ایل پی جی کی پیداوار اور کیپ گیس کمپنیاں آدھی کوٹ فیلڈ سے حاصل کررہی ہیں باقی ڈی ریگولیٹ کردیا گیا ہے پی اے سی کو بتایا گیا ہے کہ بوبی آئل فیلڈ میں ایل پی جی کا ٹھیکہ جے جے وی ایل کو دینے سے قومی خزانہ کو ایک ارب بائیس کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

پی اے سی نے کنر آئل فیلڈ میں بھاری کرپشن کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی دور حکومت میں بوبی آئل فیلڈ سے سو ٹن ایل پی جی چھبیس لاٹ کنر آئل فیلڈ اور دس لاٹ آدھی آئل فیلڈ سے غیر شفاف طریقہ سے من پسند کمپنی کو ایل پی جی کا کوٹہ دیا گیا تھا جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے پی اے سی نے مشرف دور حکومت میں وزارت پٹرولیم میں سات کروڑ روپے کے اشتار مہم چلانے کی ذمہ داروں کے تعین کی بھی ہدایت کردی ہے سیکرٹری نے کہا کہ ایک ماہ کے اندر مفصل رپورٹ دے دی جائے گی پی اے سی نے آبزرویشن دی ہے کہ وزارت پٹرولیم میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کی ذمہ داری سیکرٹری پٹرولیم کے سر پر ہے اور اگر سیکرٹری پٹرولیم قوم سے مخلص ہوں تو ایک گھنٹہ میں کرپٹ وزراء اور افسران کی نشاندہی کے باوجود کرپٹ عناصر کی نشاندہی نہ کرنا ظاہر کرتی ہے کہ وزارت پٹرولیم کے کرپٹ عناصر کرپٹ افسران کا تحفظ کررہے ہیں پی اے سی کے اجلاس میں شیخ رشید عذرا پیچوہو نوید قمر شیخ روحیل اصغر جنید چوہدری عبدالمنان شفقت محمود ، رانا افضل ، شاہدہ اختر علی راجہ جاوید کے علاوہ وزارت پٹرولیم کے دیگر اعلیٰ افسران اور وزارت کے ذیلی اداروں کے سربراہ بھی شریک ہوئے

متعلقہ عنوان :