لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے جاں بحق افراد کے ورثا میں مالی امداد کے چیک تقسیم

صوبائی وزیر بلال یاسین نے لیہ کے نواحی چکوک میں وزیراعلی کی ہدایت پر متاثرین کے گھروں میں جا کر اظہار تعزیت کیا اوپن انکوائری میں متاثرین ،ورثا،افسروں اور عوام کی شرکت‘مبینہ غفلت پر ایم ایس نشتر ہسپتال کی جواب طلبی

پیر 25 اپریل 2016 22:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اپریل۔2016ء ) صوبائی وزیرِ خوراک بلال یٰسین نے کہا ہے کہ لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے 22افراد کی ہلاکت کے معاملے کی چھان بین کے لیے اعلیٰ طبی ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیم جامع انکوائری کرئے گی۔ چک نمبر105ایم ایل میں اوپن انکوائری میں ڈائر یکٹر فوڈ اتھارٹی پنجاب عائشہ ممتاز ،ڈی سی او لیہ رانا گلزار احمد ، ڈی پی او لیہ محمد علی ضیاء، ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن سواگ،سابق صوبائی وزیر ملک احمد علی اولکھ ، مرحومین کے ورثاء زہریلی مٹھائی سے متاثرہ افراد اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے موجود تھے۔

صوبائی وزیر نے زہریلی مٹھائی سے ایک ہی گھرانے کے 8افراد کے سربراہ عمرحیات ،نیاز حسین ، غلام اکبر اور زاہد بی بی سے فرداً فرداً زہریلی مٹھائی کھانے سے متعلقہ معاملات اور طبی سہولیات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کیں ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صوبائی وزیر کو ڈائر یکٹر صحت ڈی جی خان ،ای ڈی او صحت لیہ ، ڈسٹرکٹ فزیشن لیہ و ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ میں فراہم کردہ طبی سہولیات کے بارے میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہسپتال میں چوبیس مریض آئے تھے جن کے زہر کے بارے میں مقامی طبی ماہرین و ملک کے دیگر ممتاز ڈاکٹر صاحبان تاحال زہر کی نوعیت کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کر سکے تاہم مریضوں کو دستیاب طبی سہولیات کی فراہمی کا عمل بروئے کار لایا گیا تھا اور شدید متاثرہ مریضوں کو نشتر ہسپتال ریفر کیا گیا جبکہ زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے صوبائی وزیر کوبتایا کہ نشتر ہسپتال میں مریضوں کو علاج معالجہ کے دوران انجکشن لگانے کے بعد مریضوں کی حالت بتدریج خراب ہونا شروع ہو جاتی تھی انہیں سر درد ، تیز بخار اور قے کا سلسلہ مریض کی ہلاکت تک جاری رہتا تھا۔

انہوں نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ جن لوگوں نے نشتر ہسپتال سے علاج کروانے سے انکار کر دیا ان کی زندگیاں محفوظ رہیں۔صوبائی وزراء کی جانب سے مبینہ طور پر علاج معالجہ میں غفلت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایم ایس نشتر ہسپتال سے وضاحت طلب کی ۔ صوبائی وزیر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضائع کے سنگین اور افسوس ناک المیہ قرار دیا اوراعلی طبی ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیم حقائق کی چھان بین کرے گی ۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب اس انتہائی حساس المیے کے بارے میں اقدامات کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں ۔صوبائی وزیرِ خوراک بلال یٰسین نے زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے مرحومین کے ورثاء سے اظہارِ تعزیت اور نہیں مالی امداد کے چیک حوالے کرنے کے لیے چک نمبر105ایم ایل 190ٹی ڈی اے، 110ٹی ڈی اے میں مرحومین کے گھروں میں گئے اور 7لواحقین کو مجموعی طور پر 35لاکھ روپے مالیت کے چیک تقسیم کیے ۔ جن میں نیاز خان ،محمد اکبر ، فیض محمد ، عبدالرحمان اور بشیر حسین شامل ہیں۔اس موقع پر انہوں نے زہریلی مٹھائی سے متاثرہ مریضو ں کی عیادت کی اور مرحومیں کی روح کی ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی اور جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ۔

متعلقہ عنوان :