قطر میں مقیم طالبان وفد افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کیلئے کراچی پہنچ گیا ،بی بی سے کا دعویٰ

قطر سے آنیوالے طالبان وفد میں ملا شہاب ،ملا جان محمد ،کچھ طالبان رہنماء پاکستان سے اس مصالحتی عمل میں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہوں گے،رپورٹ افغان طالبان کے بعض ذرائع نے بھی وفد کے کراچی پہنچے کی تصدیق کردی ،رسمی طور پر اْن کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا،دفترخارجہ کا اظہا رلاعلمی

پیر 25 اپریل 2016 20:41

قطر میں مقیم طالبان وفد افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کیلئے کراچی ..

کراچی/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اپریل۔2016ء) برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ قطر میں مقیم افغان طالبان کا ایک وفد افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کے لیے کراچی پہنچ گیا ہے تاہم دفترخارجہ نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے نے بتایاکہ اسلام آباد میں بعض سفارتی ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا افغان طالبان کا ایک وفد پاکستان آچکا ہے،ذرائع کے مطابق قطر سے آنے والے افغان طالبان کے وفد میں ملا شہاب الدین دلاور اور ملا جان محمد شامل ہیں، جبکہ کچھ طالبان رہنما پاکستان سے اس مصالحتی عمل میں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

یاد رہے کہ افغان طالبان کے وفد میں شامل ملا شہاب الدین دلاور طالبان کے دورِ حکومت میں پشاور میں افغان کونسل کے فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

افغان طالبان کے بعض ذرائع بھی اس وفد کے آنے کی تصدیق کرتے ہیں تاہم رسمی طور پر اْن کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ۔ذرائع کے مطابق رواں ہفتے اسلام آباد ہی میں چار ملکی مذاکرات کا عمل ایک بار پھر شروع ہوگا، لیکن باضابطہ طور پر اس اجلاس کا اعلان تاحال نہیں ہوا ہے۔

افغان طالبان کا یہ وفد ایسے موقع پر پاکستان پہنچ چکا ہے جب افغان صدر نے کابل میں ایک خطاب میں کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اب انھیں پاکستان سے کوئی اْمید نہیں ہے۔مبصرین کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں گزشتہ ہفتے ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد پاکستان کا افغان طالبان پر دباؤ تھا کہ وہ امن مذاکرات میں حصہ لیں۔امریکہ، چین، پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغانستان میں قیام امن کے لیے چار ملکی مصالحتی عمل کا سلسلہ رواں سال جنوری میں اسلام آباد سے شروع ہوا تھا جس کے بعد اب تک چار اجلاس منعقد ہوچکے ہیں، جن میں دو اجلاس اسلام آباد اور دو کابل میں ہوئے۔