کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے پاکستان کو اندرونی و بیرونی خطرات درپیش ہیں،مسلم ملکوں میں انتشارو افتراق سے بیرونی قوتوں کو مداخلت کے مواقع مل رہے ہیں،امریکہ خلیجی ممالک میں مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کیلئے فرقہ واریت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، انڈیا بھی پاکستان کی انہی کمزوریوں سے فائدے اٹھا رہا ہے،حکمرانوں و سیاست دانوں سمیت عوام کا ہر طبقہ ملک و ملت کے دفاع کیلئے اپنا کردار ادا کرے،امت مسلمہ بیرونی قوتوں کی سازشوں کے مقابلہ کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن کرکھڑی ہو جائے،سیرت رسول پر عمل کرنے سے ہی مسلمانوں کو درپیش مسائل حل ہوں گے ،امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کا سیرت النبی کانفرنس سے خطاب

اتوار 24 اپریل 2016 20:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2016ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے پاکستان کو اندرونی و بیرونی خطرات درپیش ہیں۔مسلم ملکوں میں انتشارو افتراق سے بیرونی قوتوں کو مداخلت کے مواقع مل رہے ہیں۔امریکہ خلیجی ممالک میں مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کیلئے فرقہ واریت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

انڈیا بھی پاکستان کی انہی کمزوریوں سے فائدے اٹھا رہا ہے۔حکمرانوں و سیاست دانوں سمیت عوام کا ہر طبقہ ملک و ملت کے دفاع کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔امت مسلمہ بیرونی قوتوں کی سازشوں کے مقابلہ کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن کرکھڑی ہو جائے۔سیرت رسول پر عمل کرنے سے ہی مسلمانوں کو درپیش مسائل حل ہوں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جی الیون مرکز اسلام آباد میں سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سیرت النبی کانفرنس سے جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم، شفیق الرحمن و دیگر نے بھی خطاب کیا۔جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ بیرونی قوتیں مسلمانوں کو دین سے دور کرنے کے لئے ان کا مساجد و مدارس سے تعلق کمزور کرنا چاہتی ہیں۔

اس مقصد کے لئے بے پناہ وسائل خرچ کئے جا رہے ہیں۔ ہمیں متحد ہو کر ان سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔ پاکستان قرآن و سنت کے نفاذ کے لئے حاصل کیا گیا تھا،علماء ملک بچانے اورنفاذ شریعت کیلئے بھرپور کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ تکفیر اور خارجیت اس دور کا سب سے بڑا فتنہ ہے۔ مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری کرنے والے بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پورے کر رہے ہیں۔

علماء کرام اپنی دعوت میں وسعت پیدا کریں۔ہمیں آئمہ سلف کی طرح میدان میں نکل کر مسلمانوں کوکفار کی سازشوں سے آگاہ کرنا ہے۔ امام بخاری رحمة اللہ علیہ اور دیگر محدثین نے اسلام کی ترویج و اشاعت اور فتنوں کی سرکوبی کیلئے بے پناہ قربانیاں پیش کی ہیں۔ آج علماء کرام کو ایک بار پھر سے وہی کردار ادا کرنے کی ضرور ت ہے۔کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک کو لبرل اور سیکولر بنانے کی کوششیں قوم کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ مسلم خطوں وعلاقوں میں انتشار، افتراق اور فرقہ واریت کا ماحول ہے۔ سیاسی پارٹیاں باہم دست و گریباں ہیں اور یہ باتیں مسلمانوں کی پہچان بن چکی ہیں۔ جو صورتحال پاکستان میں ہے وہی کیفیت عالم اسلام کے دیگر ملکوں میں نظر آتی ہے۔ اسی طرح مجموعی طور پر ملکوں کے آپس میں اختلافات ہیں۔ قومیتیوں اور عصبیتوں کی بنیاد پر اتحاد بنتے ہیں حالانکہ نبی اکرم نے کہا تھا کہ میں نے ان چیزوں کو اپنے قدموں تلے روند ڈالا ہے۔

سیرت رسول کی روشنی میں ہمیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ صلیبیوں و یہودیوں نے مسلمان ملکوں میں ایسے تعلیمی ادارے اور سیاسی ومعاشی نظام بنائے جنہوں نے مسلم معاشروں کوتباہی کی طرف دھکیل دیا۔انگریز نے برصغیر پر قبضہ کے بعد یہاں بھی مسلمانوں کا کلچر، لباس اور وضع قطع کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔مسلمانوں کے اخلاق و کردار کو تباہ کرنے کیلئے فحاشی و عریانی کو عام اور فرقہ واریت کو پروان چڑھایا گیا۔

حکمران طبقہ خاص طور پر کفار کی اس قدر ذہنی غلامی میں مبتلا ہوا کہ وہ اسی کو اپنی عزت اور وقار سمجھنے لگا۔ایسے لوگوں سے کشمیر و فلسطین سمیت مسلمانوں کے دیگر مسائل کے حل کی کیا توقع کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دین سے سیاست کو الگ کر نے والے حقیقت میں اسلام کے اس نظام کو دل سے قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سیاست بین الاقوامی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل ترتیب دینے کا نام ہے۔ یہ سوچ و فکر کی غلطی اور ایمان کی کمزوری ہے۔ یہ وہ بنیادی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہمارے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ اپنے معاشروں میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کریں تاکہ بیرونی قوتوں کی سازشیں ناکام بنائی جاسکیں۔