سوتی دھاگے اور روئی کے بعد بسکٹس کی بھی بھارت سے بڑے پیمانے پر درآمد شروع

فلور ملنگ اور بسکٹس انڈسٹری کے بھی زبردست معاشی بحران میں مبتلا ہونے کا خدشہ

اتوار 24 اپریل 2016 18:09

رحیم یار خان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2016ء) کم ترین امپورٹ ڈیوٹیز کے باعث بھارت سے پاکستان میں سوتی دھاگے اور روئی کی بڑے پیمانے پر درآمد کے بعد اب بسکٹس کی بھی بڑے پیمانے پر درآمد شروع ہونے سے کاٹن انڈسٹری کے بعد اب فلور ملنگ اور بسکٹس انڈسٹری کے بھی زبردست معاشی بحران میں مبتلا ہونے کا خدشہ ۔ذرائع کے مطابق بھارت میں گندم کی قیمتیں پاکستان کے مقابلے میں کم ہونے کے باعث وہاں بسکٹس انڈسٹری کی پیداواری لاگت پاکستان کے مقابلے میں بہت کم ہونے اور بسکٹس کی پاکستان میں درآمدی ڈیوٹیز صرف 20 فیصد ہونے کے باعث بھارت سے پچھلے کچھ عرصے کے دوران بڑے پیمانے پر بسکٹس کی درآمد ہو رہی ہے جس کے باعث پاکستانی فلور ملز کے میدے اور بسکٹ انڈسٹری سے بسکٹس کی فروخت میں غیر معمولی کمی واقع ہونے کے باعث یہ دونوں انڈسٹری آج کل زبردست معاشی بحران میں مبتلا ہو چکی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر فوری طور پر بھارت سے درآمد ہونے والے بسٹکس پر درآمدی ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد نہ کی گئی تو اس سے پاکستانی فلور ملنگ اور بسکٹس انڈسٹری دیوالیہ ہو سکتی ہیں جس کا براہ راست اثرات پاکستانی معیشت پر بھی مرتب ہونگے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ قبل ازیں بھارت سے سوتی دھاگے کی بڑے پیمانے پر درآمد کے باعث کاٹن انڈسٹری بھی معاشی بحران کا شکار ہو گئی تھی جس کے بعد کاٹن انڈسٹری کی جانب سے کی جانے والی بے تحاشہ اپیلوں کے باعث ایف بی آر نے بھارت سے درآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر عائد درآمدی ڈیوٹی میں معمولی اضافہ کا اعلان کیا تھا ۔صنعتکاروں نے وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ ایسی معاشی پالیسیاں تشکیل دی جائیں جس سے بھارت کی بجائے پاکستانی انڈسٹری معاشی طور پر مضبوط ہو سکے تاکہ پاکستانی معیشت بھی دن دگنی اور رات چگنی ترقی کر سکے ۔

متعلقہ عنوان :