وزارت پانی و بجلی میں 50 ارب روپے کی مالی بدعنوانی کا انکشاف

کیپکو سے 50 ارب وصول کرنے کی بجائے نواز شریف حکومت نے مزید اربوں روپے کی ادائیگی کر دی واپڈا کی طرف سے قرضے وصول نہ کرنے والے افسران کا احتساب شروع ہونے کا امکان

اتوار 24 اپریل 2016 18:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2016ء) وزارت پانی و بجلی میں 50 ارب روپے سے زائد کی مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے ۔ 50 ارب روپے کے مالی بدعنوانی کے سکینڈل میں سیکرٹری پانی و بجلی اور چیئرمین واپڈا کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی برائے اکاؤنٹس میں پیش کی گئی حساس دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ سیکرٹری پانی و بجلی اور چیئرمین واپڈا کیپکو سے 50 ارب روپے کا قرضہ 20 سال سے وصول ہی نہیں کر سکے اور نجی کمپنی کو ناجائز فائدہ پہنچایا گیا ہے۔

پانی و بجلی کے سیکرٹری نے کیپکو کے ذمہ 50 ارب روپے سے زائد کا قرضہ ہونے کے باوجود اربوں روپے کی اضافی گرانٹ جاری کر دی ہے ۔ دستاویزات کے مطابق کیپکو کو 1996 میں سرکاری گارنٹی پر قرضہ مختلف ذرائع سے لے کر دیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

2002 میں قرضہ معاہدے میں مزید ترامیم کر کے کمپنی کو ناجائز فائدہ پہنچایا گیا تھا ۔ 2002 میں کیپکو کی نجکاری کے بعد سیکرٹری پانی و بجلی اور واپڈا کو وزارت خزانہ نے ہدایت کی تھی کہ کیپکو کو دی جانے والی ادائیگیوں میں ماہانہ بنیادوں پر 50 ارب روپے وصول کئے جائیں لیکن سیکرٹری پانی و بجلی اور کیپکو حکام کی ملی بھگت سے 50 ارب کے قرضہ میں سے ایک پائی بھی وصول نہیں کی گئی اور قرضے سے اٹھنے والا سود پاکستان کے غریب عوام کے ٹیکسوں سے ادا کیا جا رہا ہے۔

وزارت خزانہ نے 2015 کو ایک سمری کے ذریعہ سیکرٹری پانی و بجلی سے وضاحت طلب کی تھی جس پر سیکرٹری پانی و بجلی نے وضاحت میں کہا تھا کہ وزارت کو یادہانی کرانے پر مشکور ہیں اب 19 جنوری 2016 میں سیکرٹری پانی و بجلی سے 50 ارب روپے کی وصولی سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا گیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ معاملہ کو پارلیمای کمیٹی برائے اکاؤنٹس کو بھیجا جائے ۔ وزارت پانی و بجلی ریکوری کرنے میں ناکام ہو گئی ہے پارلیمانی کمیٹی نے 20 سال سے کیپکو سے 50 ارب روپے کا قرضہ کی عدم وصولی بارے اعلی پیمانے پر تحقیقات کرے گی اور ذمہ داروں کا تعین بھی کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :