حکمران چیف جسٹس کو ٹرمز آف ریفرنس کے جال میں الجھانا چاہتے ہیں ، وزیر اعظم استعفیٰ دیکر انکوائری میں شامل ہوں

پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کا سنٹرل کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطوں کیلئے کمیٹی قائم ،مئی کے دوسرے ہفتے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اے پی سی بلانے کا اعلان ، عوامی تحریک کی کور کمیٹی کے اجلاس میں فیصلے

ہفتہ 23 اپریل 2016 22:35

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 اپریل۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے سنٹرل کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کو ٹرمز آف ریفرنس کے جال میں الجھانا چاہتے ہیں،انہوں نے ایسے ٹی او آرز مرتب کئے جن کا آئیندہ پانچ سال میں بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا ۔

کمیشن مقررہ مدت کے اندر پانامہ لیکس کے انکشافات کی روشنی میں تحقیق کرے اور وزیر اعظم استعفیٰ دے کر انکوائری میں شامل ہوں، دیگر معاشی جرائم کی تحقیقات نیب ،ایف آئی اے اور ایف بی آرکریں۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر حسن محی الدین ،خرم نواز گنڈا پور،خواجہ عامر فرید کوریجہ ،بریگیڈئیر (ر) محمدمشتاق،فیاض وڑائچ،بشارت جسپال،نور اﷲ صدیقی،ساجد بھٹی ،تنویر خان،راجہ زاہد اور قاضی فیض الاسلام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

سربراہ عوامی تحریک نے کہاکہ پانامہ لیکس کے انکشافات ثابت شدہ ہیں ،موثر احتساب کے نظام کے فقدان کے باعث وزیر اعظم استعفیٰ دینے کی بجائے دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں دیگر ہم خیال سیاسی جماعتوں سے رابطوں کیلئے خرم نواز گنڈا پور کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی جن کے ممبران میں میجر(ر) محمد سعید ،خواجہ عامر فرید کوریجہ ،بشارت جسپال،فیاض وڑائچ اور بریگیڈئر (ر) محمد مشتاق شامل ہیں ۔

کور کمیٹی کے اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر مئی کے دوسرے ہفتے میں اے پی سی بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ،اجلاس میں چھوٹو گینگ کی گرفتاری پر افواج پاکستان کے موثر آپریشن کو سراہا گیا اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث پولیس اہلکاروں کی شہادت پر وزیر قانون اور آئی جی کی بر طرفی کا مطالبہ کیا گیا ۔اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے لوڈ شیڈنگ میں اضافے کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے اور لوڈشیڈنگ کم کرنے کے حکومتی دعوے بے نقاب ہو گئے ،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہاکہ عوامی پانامہ لیکس کی شفاف اور مقررہ مدت کے اندر جوڈیشل انکوائری چاہتی ہے ،موجودہ حکمران جے آئی ٹیز اور کمیشن بنانے کے ماہر ہیں ،یہ کلین چٹ حاصل کرنے کیلئے انکوائریاں کرواتے ہیں ۔