پختون سرزمین کوانتہا پسندی،دہشت گردی اور امن و امان کی سنگین صورتحال کا سامنا ہے،آفتاب شیرپاؤ

درپیش چیلنجز سے نمٹنے ،پختونوں کی خوشحالی ،خطے میں امن ، تعمیر ترقی کیلئے پاکستان ،افغانستان کی مشترکہ کاؤشوں کی ضرورت ہے،چیئرمین قومی وطن پارٹی

جمعہ 22 اپریل 2016 19:58

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 اپریل۔2016ء) قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پختون تاریخ کے نازک دور سے گزر رہے ہیں اور انھیں دہشتگردی،ٹارگٹ کلنگ،ہیروئین وکلاشنکوف کلچراور باالخصوص اپنی امن پسند و محب وطن تشخص جیسے مسئلے کا سامنا ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پختونوں کی قربانیاں بے مثال ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کے روزبحیثیت مہمان خصوصی شہید بے نظیر بھٹووومن یونیورسٹی اورعبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے اشتراک سے پاک افغان خطے میں آباد پختونوں کی شناخت کے سوال ،درپیش مسائل اور چیلنجز اور ان کا حل کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ موجودہ صورتحال میں پختون سرزمین کوانتہا پسندی،دہشت گردی اور امن و امان کی سنگین صورتحال کا سامنا ہے جس نے نہ صرف پختون کلچر کو شدید نقصان پہنچایابلکہ خطے کا پورا انفراسٹرکچر شدید متاثر ہوا اور یہی وجہ ہے کہ یہاں پر مایوسیوں اور محرومیوں نے جنم لیا۔

گزشتہ تین دہائیوں سے پختونوں کی سرزمین پر جنگ جاری ہے جس میں ہزاروں پختون شہید اور لاکھوں بے گھر ہوئے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ پختون امن پسند،محب وطن اور بہادر قوم ہیں۔ آفتاب شیرپاؤ نے پختونوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے اورپختونوں کی خوشحالی اور خطے میں امن اور تعمیر ترقی کیلئے پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ کاؤشوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے دونوں ممالک کے پختون براہ راست متاثر ہو رہے ہیں لہٰذا دونوں ممالک کو اس عفریت پر قابو پانے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اور منصوبہ بندی کرنا ہوگی کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان لمبی باؤنڈری ہے جس کے دونوں اطراف پختون آباد ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ پالیسیاں بناتے وقت بھی دونوں ممالک کے پختون اسٹیک ہولڈرزکو اعتماد میں لینا چاہیے اور ان کی مشاورت سے پالیسیاں بنانی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے پہلے ہی دونوں ممالک کے مابین بد اعتمادی کے خاتمے اورحالات کو معمول پر لانے کیلئے اسٹبلشمنٹ ،حکومتی اور عوامی سطحوں پررابطوں کی تجویز پیش کی ہے جس سے مثبت نتائج برآمد ہونے کی امید ہے۔

قومی وطن پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ میں نے پاک افغان مشران پر مشتمل گرینڈامن جرگہ جس میں فاٹا،خیبر پختونخوا،جنوبی پختونخوا اور افغانستان کے مختلف صوبوں کے عمائدین نے شرکت کی کا سلسلہ شروع کیا تھاتا کہ دونوں ممالک کے مابین اعتماد کی فضاء بحال ہو اور تعلقات میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا خاتمہ ہو لیکن بد قسمتی سے اس سلسلے کو مزید آگے بڑھنے نہیں دیا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کیلئے دہشت گردی اورانتہا پسندی کے بنیادی عوامل پر توجہ دینا ہو گی اور مسئلے کے جڑ تک پہنچ کر اس کا موثر حل تلاش کرنا ہوگا۔انھوں نے مزیدکہا کہ پختون اس سرزمین کے وارث ہیں دہشت گرد نہیں انھوں نے اپنے خطے میں امن کے قیام کیلئے بیش بہا جانی و مالی قربانیاں دی ہیں لہٰذا وقت کا تقاضہ ہے کہ پختونوں کی محرومیوں کے خاتمے کیلئے فی الفور اقدامات کئے جائیں اور پختون خطہ کی تعمیر و ترقی اور امن و خوشحالی کیلئے پاک چائنا اکنامک کاریڈور سمیت اپنے وسائل پراختیار اور تمام میگا پراجیکٹ میں بھر پور حصہ دیا جائے تاکہ پختون خطہ تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور پختون قومی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکے۔

انھوں نے دہشتگردی سے متاثرہ خاندانوں کی فلاح و بہبودکیلئے ایک ٹرسٹ کے قیام کا مطالبہ کیااور کہا کہ ٹرسٹ کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے فوری اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کو صحت،تعلیم اور دیگر ضروری سہولیات بہم پہنچائی جائے۔ انھوں نے کہا کہ پختون ملک کی دوسری بڑی آبادی ہیں جو ملک کے مختلف انتظامی یونٹوں میں تقسیم ہیں لہٰذا تمام پختونوں کو ایک انتظامی یونٹ میں جمع کیا جائے اور اس سلسلے میں فاٹا کو خیبر پختونخوا میں فوری طور پر ضم کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ پختون دہشت گردی کا شکار ہیں لہٰذا بین لااقوامی برادری پختونوں کے مسائل پر بھر پور توجہ دے اور ان کے مسائل اور معاشی مشکلات کے حل کیلئے آگے بڑھے۔