قرآن وسنہ اکیڈمی کی حیثیت تبدیل کرنا مسلمانوں کے احساسات و جذبات مجروح کر نے کے مترادف ہے،مفتی منیب الرحمن

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی طرف سے سوموٹو ایکشن لینے کا خیر مقدم کرتے ہیں،چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی

جمعرات 21 اپریل 2016 22:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 اپریل۔2016ء) مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئر مین ،صدر تنظیم المدارس اہل ِ سنت و مہتمم دارالعلوم نعیمیہ مفتی منیب الرحمن نے بھی بلدیہ عظمیٰ کے اسلامی تہذیبی و ثقافتی مرکز و قرآن وسنہ اکیڈمی فیڈرل بی ایریا کی دینی حیثیت کو تبدیل کر نے کو مسلمانوں کے احساسات و جذبات کو مجروح کر نے کے مترادف اور حکومت کی شقاوت قرار دیا ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی طرف سے سوموٹو ایکشن لینے کا خیر مقدم کر تے ہوئے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ المرکز قرآن و سنہ کی سابقہ حیثیت کی بحالی کے لیے واضح اور غیر مبہم فیصلہ صادر فر مائیں تاکہ مستقبل میں کوئی بھی حکومت اس ادارے کی حیثیت کو تبدیل نہ کر سکے۔

ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان اور جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے صدر مولانا عبد الوحید سے ملاقات کے مو قع پر گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے دارالعلوم نعیمیہ فیڈرل بی ایریا میں مفتی منیب الرحمن سے ملاقا ت کی ۔ ملاقات میں مذکورہ ادارے کی دینی حیثیت کی تبدیلی کے خلاف عوامی احساسات و جذبات جماعت اسلامی کی کوششوں اور عدالتِ عظمیٰ کے سوموٹو ایکشن کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا ۔

واضح رہے کہ اس حوالے سے جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کے مہتمم مولانا عبدالرزاق اسکندر اور مولانا حنیف جالندھری کی جانب سے بھی مرکز قرآن و سنہ کی سابقہ اور اصل حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا جاچکا ہے ۔مفتی منیب الرحمن نے گفتگو کر تے ہوئے بتایا کہ مرکز قرآن سنہ کی دینی حیثیت تبدیل کر نے پر چیف جسٹس نے جو از خود نوٹس لیا ہے اس پر ہم نے ان کے اس فیصلے کی تحسین کی ہے اور اسے عوامی احساسات و جذبات کا ترجمان قرار دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی تہذیبی و ثقافتی مرکز قرآن و سنہ کی عمارت کی تعمیر اور اس کی ساخت سے ہی یہ بات واضح ہے کہ یہ عمارت کس مقصد اور کس کام کے لیے تعمیر کی گئی تھی اسے سینما ء ہال و تھیٹر اور شادی ہال میں تبدیل کر نا کسی طرح بھی مناسب اور درست نہیں ۔سوموٹو لینے پر چیف جسٹس مبارکباد کے مستحق ہیں ۔#

متعلقہ عنوان :