سینیٹ میں سانحہ گلشن پارک کے واقعہ پر اپوزیشن کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید

سانحہ گلشن اقبال پارک نے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے ، افغانستان میں مداخلت بند کیے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں، اپوزیشن ارکان تاثر غلط ہے پنجاب کے حکمران نہیں چاہتے کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف اپریشن نہ ہو اب ملک میں اینٹ سے اینٹ بجانے کی باتیں ختم ہونی چاہئیں،صرف طعنہ زنی سے کام نہیں چلے گا، بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو بھی ہم ہی گرفتار کریں گے، حکومتی ارکان

جمعرات 21 اپریل 2016 21:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 اپریل۔2016ء) سینیٹ میں سانحہ گلشن پارک کے واقعہ پر اپوزیشن نے صوبائی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سانحہ گلشن اقبال پارک نے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے ، افغانستان میں مداخلت بند کیے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں جبکہ حکومتی ارکان نے کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے پنجاب کے حکمران نہیں چاہتے کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف اپریشن نہ ہو اب ملک میں اینٹ سے اینٹ بجانے کی باتیں ختم ہونی چاہئیں،صرف طعنہ زنی سے کام نہیں چلے گا۔

بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو بھی ہم ہی گرفتار کریں گے۔جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں گلشن اقبال پارک لاہور میں بم دھماکے کی تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ پنجاب حکومت کہتی تھی کہ ہمارا صوبہ دہشت گردی سے پاک ہے اور یہاں کسی قسم کے آپریشن کی ضرورت نہیں لیکن سانحہ لاہور اقبال پارک نے حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی, صوبہ پنجاب حکومت نے یہ تاثر دیا کہ ان کے اور دہشتگرد تنظیموں کے خیالات ملتے ہیں اس لئے اس صوبے میں بدامنی نہ پھیلائی جائے اس تاثر سے دیگر صوبوں میں اضطراب کی کیفیت جنم لے سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

وزیراعلی کی تحریروں اور تقاریر سے جو تاثر دیا گیا وہ انتہائی پریشان کن ہے لاہور میں ایسا عدالتی نظام چلایا جارہا ہے جو کہ بین الاقوامی کالعدم تنظیمیں چلا رہی ہیں جوکہ افسوس ناک ہے ۔ اب یہ روش حکومت کو تبدیل کرنی چاہے ۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر جنرل (ر) عبد القیوم نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے پنجاب کے حکمران نہیں چاہتے کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف اپریشن نہ ہو لاہور میں جوکچھ ہوا وہ ایک اندوہناک واقعہ تھا ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ سانحہ لاہور سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک صوبائی وزیر چھوٹو گینگ کا معاملہ سامنے لے آئے ۔

ہمیں اصل سبب کو تلاش کرنا ہوگا لیاری کو زیربحث لایا جائے عزیر بلوچ کوبھی پھر زیر بحث لایا جائے مسلم لیگ ن کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ کراچی میں بیس سال سے خون بہہ رہا تھا لوگ وزیراعلی کو پکار رہے تھے اس حکومت نے ہمت کا مظاہرہ کیا اور آج کراچی میں امن ہے ۔اب ملک میں اینٹ سے اینٹ بجانے کی باتیں ختم ہونی چاہئیں۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سانحہ لاہور دہشت گردی کا تسلسل تھا یہ جنگ ترقی پسند اور انتہاپسندی کی جنگ ہے یہ لوگ ریاستی اداروں میں بیٹھے ہیں جب جی ایچ کیو پر حملہ ہوا تھا تو اندر کے لوگ ملوث تھے اب چالاکیوں کا زمانہ ختم ہوگیا ہے یہ تقسیم نظریاتی ہے ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم مسلم انتہا پسندی کے ساتھ ہیں یہ مسلم ترقی پسندی کے ساتھ ہیں ۔

سینیٹر عثمان کا کڑنے کہا کہ افغانستان میں مداخلت بند کیے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔انٹیلی جینس ایجنسیاں سیکورٹی معاملات کی بجائے سیاستدانوں کی خبر لینے میں مصروف رہتی ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ہماری حکومت اور فوج نے دہشتگردوں کے بڑے ٹارگٹ کو ہٹ کیا۔صرف طعنہ زنی سے کام نہیں چلے گا۔ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو بھی ہم ہی گرفتار کریں گے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر مختار عاجز دھامرانے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے دہشتگردی کے خلاف جانیں دی۔ نوے کی دہائی میں طالبان کے حق میں نعرے لگانے والے آج کس منہ سے دہشگردی کا رونہ رو رہے ہیں۔اسامہ بن لادن کی موت پر آنسو بہانے والے پتہ نہیں کونسی دھشتگردی کے خاتمے کی بات کرتے ہیں ۔ سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کانپ رہاہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ہم دھشتگردی کا ختم نہیں کرسکے لیکن دہشتگردوں کو کمزور کردیا ہے۔نہ صرف دہشتگردوں کے مرکزی علاقوں بلکہ پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔