سینیٹ اجلاس میں پانامہ لیکس پر بحث کے دوران پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

دونوں جماعتوں کے اراکین نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا جائے ، یہ معاملہ ایف آئی اے ، نیب یا ایف بی آر کے بس کی بات نہیں ، بین الاقوامی فرانزک آڈٹ کے ماہرین کو ذمہ داری دی جائے ، سینیٹر اعتزاز ا حسن

جمعرات 21 اپریل 2016 21:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 اپریل۔2016ء) سینٹ اجلاس میں پانامہ لیکس پر بحث کے دوران پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔ دونوں جماعتوں کے اراکین نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی ۔ نہال ہاشمی کی چوہدری اعتزاز احسن پر ذاتی تنقید کرنے پر چیئرمین سینیٹ نے ن لیگ رکن کو جھاڑ پلا دی ۔

مائیک بند کر کے انہیں نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کی ۔ جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں پانامہ لیکس پر بحث شروع ہوئی تو پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ پانامہ لیکس کے انکشافات کو اکیس دن ہوگئے لیکن معاملہ آگے نہیں بڑھا ۔وزیراعظم کی فیملی کے بیانات میں تضادات ہیں ،بیانات کے تضاد سے کنفیوژن پیدا ہوئی ہے یہ ہنر پاکستان کی عوام کوبتایا جائے ۔

(جاری ہے)

نواز شریف کے ایک فرزند نے کہا تھا کہ ہم لندن کے فلیٹ میں کرایہ پہ رہے، دوسرا بیٹا کہتا ہے کہ ہم نے لندن میں فلیٹ 2006 میں خریدا۔ مریم نواز کہتی ہے کہ لندن میں ہمارے کوئی فلیٹ نہیں۔ صدیق الفاروق کہتے ہیں کہ نواز شریف کے بیٹوں کے لندن والے فلیٹوں میں بیس سال پہلے رہ چکا ہوں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی ان فلیٹوں کی تصدیق کر چکے ہیں۔ وزیراعظم ان ابہام اور اختلافات کو کیوں نہیں نمٹا رہے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ پانامہ لیکس میں وزیراعظم کا کہیں ذکر نہیں وزیراعظم نے قوم کے سامنے کھل کر بات کی عمران خان پارلینٹیریز ہوتے ہوئے پارلیمنٹ کی بات نہیں مانتے اپوزیشن لیڈر وزیراعظم کو ڈاکو کہتے ہیں ایڈمرل منصورالحق نے ڈاکہ مارا کرپشن کس کو کہتے ہیں اعتزاز احسن اپنی بیوی کے سامنے امیدوار نہ لانے کیلئے وزیراعظم کے پاوں پکڑتے رہے ۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔ دونوں جانب کی قیادت نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی پیپلز پارٹی کے مختار عاجز دھامرا اور نہال ہاشمی میں تلخ کلامی ہوئی اس دوران چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے چوہدری اعتزاز احسن پر ذاتی تنقید کرنے پر ن لیگی رکن کو جھاڑ پلا دی چیئر مین سینیٹ نے نہال ہاشمی کا مائیک بند کر کے انہیں نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کی ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر گیان چند نے کہا کہ ماضی میں بھی نواز شریف اسامہ بن لادن اور ایجنسیوں کے پیسے ہضم کر چکے ہیں۔ پاناما کے معاملے پر بھی حکومت کا یہی رویہ نظر آتا ہے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ سب سے پہلے وزیراعظم اور ان کے خاندان اور اتفاق گروپ کی تفتیش ہونی چاہیے بااختیار فرانزک آڈٹ کی تحقیقات ہونی چاہیے یہ معاملہ نیب یا ایف آئی اے کے دسترس سے باہر ہے پی پی پی پر الزام لگا ہوتا تو نیب اور ایف آئی اب تک حرکت میں آچکے ہوتے ۔

کمیشن کے قیام کیلئے اگر بین الاقوامی قوانین کا سہارا لینا پڑے تو یہ کام بھی حکومت کرے وزیراعظم کے بیٹے حسن اور حسین نواز کے بیانات کو نکتہ آغاز سمجھتے ہوئے تسلیم کیا جائے کہ اپارٹمنٹ نوازشریف کی ملکیت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے تمام معاملات صاف شفاف ہیں تو پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آتے ۔جو لوگ مجھے کہ میں ڈاکووں کا وکیل ہوں تو وہ یاد رکھیں کہ میں نواز شریف کا بھی وکیل رہا ہو پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیش قائم کیا جائے اپوزیشن جماعتیں کمیشن پر متفق ہیں طریقہ کار طے کرنا باقی ہے پیپلزپارٹی کی پارلیمانی کمیٹی نے پاناما لیکس کی تحقیق کیلئے تقریبا تمام پارٹیوں سے رابطہ کیا ہے۔

پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام سیاسی پارٹیوں کے مطابق پاناما معاملہ کی تحقیق فرانزک آڈٹ فرم ہی نمٹا سکتی ہے۔فرانزک آڈٹ رپورٹ چیف جسٹس کی سربراہی میں بنائی جائے جوڈیشل کمیشن کو پیش کی جائے گی فرانزک آڈیٹر پانامہ لیکس میں آنے والے ناموں میں سے سب سے پہلے وزیر اعظم اور ان کے خاندان سمیت اتفاق گروپ کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کرے گا۔

دوسرے آپشن کے طورپر پارلیمانی کمیٹی بنانے پر بھی تمام پارلیمانی پارٹیاں متفق ہیں۔مگر پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کا نام اپوزیشن ہی دے گی۔انہوں نے کہا کہ اوکاڑہ میں غریبوں کی زمین کا معاملہ افسوس ناک ہے اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے اور کسانوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل نہ کیا جائے اس معاملے پر ایوان میں احتجاج کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ معاملہ فی الفور حل کیا جائے۔