پشاورہائیکورٹ میں صوبے کے مختلف اضلاع سے لاپتہ ہونیوالے افراد سے متعلق کیسز کی سماعت

عدالت نے سیکرٹری داخلہ ،سیکرٹری دفاع ،سی ٹی ڈی کو نوٹسزجاری کرکے 17مئی تک جواب جمع کرانے کاحکم دیدیا

جمعرات 21 اپریل 2016 21:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 اپریل۔2016ء ) پشاورہائیکورٹ میں صوبے کے مختلف اضلاع سے لاپتہ ہونیوالے افراد سے متعلق کیسز کی سماعت ہوئی،عدالت عالیہ نے سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ ،سیکرٹری دفاع اور سی ٹی ڈی کو نوٹسسزجاری کرکے 17مئی تک جواب جمع کرانے کے احکامات جاری کردیئے۔پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میانخیل اور جسٹس داود خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے دائر درخواستون کی سماعت کی ۔

فضل سبحان کی جانب سے اپنے بیٹے محمد بلال کے حوالے سے رٹ دائر ،جس میں موقف اختیارکیاگیا کہ میرے بیٹے کو سترہ دسمبر 2015کو پشاور سنٹرل جیل سے رہائی کے بعد کسی نے دوبارہ گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔جس پر عدالت عالیہ نے سیکرٹری دفاع ،سیکرٹری داخلہ اور کاونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے 17مئی تک جواب جمع کرانے کے احکامات جاری کردیئے۔

(جاری ہے)

عبدالمنان کی قریبی رشتہ دار کی طرف سے رٹ دائرکی سماعت ہوئی ۔جسمیں ہائی کورٹ نے عبدالمنان کو جو اس وقت لکی مروت کی حراستی مرکز میں ہے کو بلیک قرار دے دیا ۔جبکہ فخر عالم اور امان اﷲ کی کیسوں کے سماعت کے دوران سیکورٹی اداروں کی طرف سے عدالت کوبتایا گیا کہ فخر عالم سوات سکاوٹ وارسک کے حراستی مرکز میں ہے جبکہ امان اﷲ کے حوالے سے کسی بھی ادارے کے پاس کوئی معلومات نہیں ۔ عدالت عالیہ نے سماعت کے بعد متعلقہ اداروں کونوٹسز جاری کردی۔

متعلقہ عنوان :