کوئٹہ،ینگ ڈاکٹرزکے مطالبات تسلیم کئے ورنہ اظہاریکجہتی کے طورپرتحریک چلائیں گے،بی این پی (عوامی)

جمعرات 21 اپریل 2016 20:18

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 اپریل۔2016ء) بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی )ضلعی کوئٹہ کے آرگنائزر ڈاکٹر ناشناس لہڑی نے کہا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات تسلیم کئے جائیں ورنہ بی این پی عوامی مجبوراً ینگ ڈاکٹرز کیساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہو گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے موقع پر کیا ڈاکٹر ناشناس لہڑی کی قیادت میں بی این پی (عوامی)کا وفد ینگ ڈاکٹرز کے احتجاجی کیمپ جا کر اظہار یکجہتی کی وفد میں ڈاکٹر یاسر شاہوانی،الہی بخش، ملک صادق بنگلزئی،خلیل شاہوانی، میربلوچ خان لہڑی، گل حسن سمالانی،حمید اللہ مینگل، بہادر خان لہڑی،خلیل ساجن، خدائید لہڑی،مقیش شہزاد،عبدالباقی ، ثناء اللہ بلوچ،شبیراحمد لہڑی،ودیگر بھی موجود تھے ینگ ڈاکٹرز کے صدرڈاکٹر حفیظ اللہ ،ڈاکٹر محمد آصف شاہوانی ودیگر ڈاکٹرز نے اپنے ساتھ ہونیوالے ظلم اور مسائل سے بی این پی(عوامی) کے وفد کو تفصیلی آگاہ کیا جس پر بی این پی عوامی کے آرگنائزر ڈاکٹر ناشناس لہڑی نے اظہار خیال کر تے ہوئے کہاکہ بد قسمتی سے ینگ ڈاکٹرز کیساتھ جو رویہ اپنایا گیا کوئی ڈکٹیٹربھی اس طرح نہیں کرتا جمہوری دور میں ہلاکو خان کے دور کے اقدامات کرنا کسی طرح درست عمل نہیں صوبائی وزیر صحت کا آکر احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کر نا”چہ معانی دارہ“ ان کو اگر واقعی اظہار یکجہتی کر نا ہے تو ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات تسلیم کر کے آکر اعلان کر تے بجائے اس کے آکر اظہار یکجہتی کرنا اپنے آپ کو طفل تسلیاں دینے کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ڈاکٹرز پر تشدد جبکہ پنجاب میں چھوٹو گینگ کا سربراہ ہو کشتی میں لاکر مذاکرات کئے جا تے ہیں جو ہمارے حکمرانوں کیلئے سوالیہ نشان ہے ہم یہ امید ضرور رکھتے ہیں کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری اس اہم مسئلے کو دیکھتے ہوئے جلد ازجلد ینگ ڈاکٹرز کے مسائل کو حل کرائے کیونکہ انہوں نے واقعہ کی نوٹس بھی لیا اور کمیٹی بھی بنائی ہم سمجھتے ہیں کہ کولیشن گورنمنٹ کے حصہ دار پارٹیوں ن لیگ کے حکومت کو ناکام کرنے کیلئے اپنی اقتدار کیلئے معصوم ڈاکٹرز کو تشدد کا شکار بنایا گیا اگر ڈاکٹرز کے مسائل حل نہ ہوئے تو بی این پی(عوامی) ڈاکٹرز کیساتھ بھر پور احتجاجی تحریک شروع کریگی ۔

(جاری ہے)

اور ہر وہ جمہوری عمل کے تحت ینگ ڈاکٹرز کے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کریگی ہم منفی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ہماری کوشش ہے کہ مسائل کو افہام و تفہیم کے زریعے حل کیئے جائے مگر نا جانے کیوں جمہوریت کا راگ آلاپنے والے ہر مسلے کو لاٹھی کے زریعے حل کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں حالانکہ ینگ ڈاکٹرز جن مسائل کی نشاندہی کر رہے ہیں یہ حکومت وقت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان مسائل کو حل کرے عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ذمہ داری میں شامل ہوتی ہے لیکن سد افسوس جس طرح ینگ ڈاکٹرز کی تزلیل کی گئی اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا یہ کسی بھی مہذب معاشرے کو زیب نہیں دیتا یہی سیاسی جماعتیں کل جو عوام کے آسودگی کے نعرے لگاتے تھے آج بر سر اقتدار آکر عوام کو حقوق مانگنے پر تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور پھر آکر انہیں کے کیمپ میں اظہار یکجہتی بھی کرتے ہیں لا ملہ اُن کا ضمیر بھی اُن کو ملامت کر رہا ہوگا اور وہ اپنے آپ سے خود سوال بھی کر رہے ہونگے کہ لاٹھی چارج بھی ہم نے خود کروایا اور اظہار یکجہتی بھی ہم خود کر رہے ہیں۔

جو حکمرانوں کے لئے سوالیہ نشان ہے ۔آخر میں ینگ ڈاکٹرز کے صدر ڈاکٹر حفیظ اللہ ،ڈاکٹر محمد آصف شاہوانی ودیگر نے کہا کہ ہم عوام کے حقوق کیلئے نکلے ہیں تاکہ اُن کو ہسپتالوں میں سہولیات میسر آسکے اور سیاسی جماعتوں سے بھی یہی اُمید رکھتے ہیں کہ وہ ہماری اس جدوجہد میں ہمارا بھر پور ساتھ دینگے۔

متعلقہ عنوان :