شدت پسندی کے قلع قمع کرنے کیلئے حکومت ،ریاستی اداروں کیساتھ سول سوسائٹی اورعلماء کرام کا انفرادی واجتماعی کردارناگزیرہے،انیسہ زیب طاہرخیلی

سول سوسائٹی ،علماء کرام،سیاستدانوں ،تعلیمی اداروں کو اپنے انفرادی ،اجتماعی کردار کاتعین کرکے کوششیں کرنی چاہئے ،ریاست کی معیشت کااستحکام شدت پسندی کے رجحان کو ختم کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے، وزیر محنت خیبرپختونخوا

جمعرات 21 اپریل 2016 19:31

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 اپریل۔2016ء) خیبرپختونخواکی وزیر محنت ومعدنی ترقی انیسہ زیب طاہر خیلی نے کہاہے کہ شدت پسندی کے عفریت کامقابلہ اکیلے متعلقہ ریاستی ادارے اورحکومت نہیں کرسکتی بلکہ اس میں سول سوسائٹی ،علماء کرام،سیاستدانوں اورتعلیمی اداروں کو اپنے انفرادی اوراجتماعی کردار کاتعین کرکے کوششیں کرنی چاہئے جبکہ ریاست کی معیشت کااستحکام میں بھی شدت پسندی کے رجحان کو ختم کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کے روز پشاورمیں غیر سرکاری تنظیم پیمان ایلومینائی ٹرسٹ کے زیر اہتمام ’’سٹریٹیجک گائیڈلائنزفارکاونٹرنگ وائیولنٹ ایکسٹریمزم فریم ورک فارخیبرپختونخوا‘‘ کے موضوع پر منعقدہ مشاورتی فورم سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

منعقدہ فورم میں سول سوسائٹی ،ذرائع ابلاغ ،اوروکلاء برادری کے نمائندوں کے علاوہ اراکین اسمبلی معراج ہمایون ،مفتی سید جنان، سردار اورنگزیب نلوٹھہ ودیگر نے شرکت کی جبکہ فورم سے چیئرپرسن پیمان ٹرسٹ بریگیڈیئر ریٹائرڈ شفقت محمود، بشراحیدر، سابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین ،سابق کورکمانڈرلیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) حامد خان ودیگر نے اظہار خیال کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ ملک میں شدت پسندی اور دہشت گردی کے روک تھام کے لئے 20 نکات پر مبنی جونیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیاہے اس میں سول سوسائٹی کاکردار بھی شامل کیا جاناچاہیئے کیونکہ شدت پسندی کے روک تھام میں سول سوسائٹی بھی اپنا فعال کردار اداکرسکتی ہے جبکہ شدت پسندی کے رجحانات واشتعال انگیزی اور اسکی وجوہات کی تحقیق کے لئے ریسرچ سیل کاقیام انتہائی ضروری ہے اوراسکی تجویز وہ حکومت کو پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ بے روزگاری اورغربت بھی ان مسائل کے بنیادی وجوہات میں شامل ہیں لہٰذاموجودہ صوبائی حکومت نے صوبے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ اوراقتصادی لحاظ سے صوبے کو مستحکم کرنے کی غرض سے صنعتی پالیسی وضع کی گئی ہے اور اب صوبے میں سرمایہ لگانے کی غرض سے صنعتکار آرہے ہیں جس سے بے روزگاری کی خاطر خواہ کمی آئے گی۔صوبائی وزیر نے مزیدکہا کہ ہمارے معاشرے کے محروم طبقے خواتین کو ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لئے موجودہ صوبائی محکمہ صحت اورتعلیم کے زیادہ ترترقیاتی منصوبوں میں ترقی نسواں کو فوقیت دے رہی ہے اور توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لئے نہ صرف نئے منصوبے شروع کیے گئے ہیں بلکہ تیل وگیس کے ذخائر بھی دریافت ہورہے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبے میں شدت پسندی کے خاتمے اورامن واستحکام کے قیام کے لئے پاک فوج کی لازوال قربانیاں ناقابل فراموش ہیں اور امن واستحکام کے قیام اورانتہا پسندی وشدت پسندی کی لعنت سے معاشرے کو محفوظ بنانے کے لئے پاک فوج اورعوامی حکومت ایک پیج پر ہیں یہی وجہ ہے کہ اس ضمن میں زیادہ کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دانشوروں ، مذہبی اکابرین ،سیاستدانوں ،سول سوسائٹی اور تمام متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے اپنا فعال کردار اد اکرنا ہوگا تب ہم شدت پسندی اورانتہا پسندی کے اثرات سے محفوظ ہوجائیں گے اور اپنی نئی نسل کو ایک محفوظ ماحول فراہم کرسکیں گے۔