سی ڈی اے اور اسلام آباد میونسپل کارپوریشن کے درمیان منقولہ اور غیر منقولہ اثاثہ جات کی تقسیم کیلئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے،طارق فضل چوہدری

رہائشی علاقوں سے سکولوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے پالیسی بننے کیلئے کچھ وقت درکار ہے‘ عدالت عظمیٰ سے بھی اس حوالے سے مہلت طلب کی ہے،جائزہ لیا جارہا ہے کہ کیا پرائیویٹ سکولوں کے لئے رہائشی علاقوں میں جگہ مختص کی جاسکتی ہے،وزیر کیڈ کا سینیٹ میں جواب

جمعرات 21 اپریل 2016 19:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے سینیٹ کو بتایا کہ سی ڈی اے اور اسلام آباد میونسپل کارپوریشن کے درمیان منقولہ اور غیر منقولہ اثاثہ جات کی تقسیم کیلئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے،رہائشی علاقوں سے سکولوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے پالیسی بننے کیلئے کچھ وقت درکار ہے‘ عدالت عظمیٰ سے بھی اس حوالے سے مہلت طلب کی ہے،جائزہ لیا جارہا ہے کہ کیا پرائیویٹ سکولوں کے لئے رہائشی علاقوں میں جگہ مختص کی جاسکتی ہے۔

جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ آف ایمرجنسی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ پہلے ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن کا حصہ تھی۔

(جاری ہے)

2009ء میں سی ڈی اے کے تحت ایک الگ ڈائریکٹوریٹ کے طور پر قائم کیا گیا۔ اس کا مقصد ہنگامی حالات سے نمٹنا اور اسلام آباد کے شہریوں کو ہنگامی خدمات فراہم کرنا ہے۔

اس ڈائریکٹوریٹ کے پاس فائر ٹینڈرز‘ فائر لیڈرز‘ بلند عمارتوں کیلئے خصوصی گاڑیاں‘ آگ بجھانے کا سامان اور دیگر حفاظتی سامان دستیاب ہے اس کے علاوہ ان کے پاس ایک کنائن یونٹ جو پندرہ سراغ رساں کتوں پر مشتمل ہے‘ بھی ہے۔ ڈائریکٹوریٹ 700 سے زائد ملازمین پر مشتمل ہے۔ طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ سی ڈی اے اور اسلام آباد میونسپل کارپوریشن کے درمیان منقولہ اور غیر منقولہ اثاثہ جات کی تقسیم کیلئے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔

سی ڈی اے نے ٹرانزیشن کمیٹی کو ضروری اعداد و شمار فراہم کردیئے ہیں۔ کئی محکمے سی ڈی اے سے کارپوریشن کو منتقل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں میونسپل کارپوریشن کا نظام پہلی بار آرہا ہے۔ پہلے وفاقی دارالحکومت کا علاقہ شہری اور دیہی علاقوں میں تقسیم تھا۔ شہری علاقوں میں سی ڈی اے کے پاس اختیارات تھے اور دیہی علاقے کی 11 یونین کونسلز ضلعی انتظامیہ کے ماتحت تھی۔

اب میٹروپولیٹن کارپوریشن کے پاس کئی امور ہوں گے۔ پلاننگ اور ڈویلپمنٹ اور بلڈنگ کنٹرول کے شعبے سی ڈی اے کے پاس رہیں گے۔ طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ زون فور میں 50 ہزار کنال سے زائد اراضی پر قیام پاکستان سے قبل سے لوگ آباد ہیں۔ سی ڈی اے نے زمین کی ادائیگی کردی لیکن قبضہ حاصل نہیں کیا۔ اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں بھی سکول‘ دفاتر کھلے ہیں‘ کمرشل سرگرمیاں ہو رہی ہیں‘ 90 فیصد کمرشل استعمال ختم کرا دیا گیا ہے‘ سکولوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے پالیسی بنائی جارہی ہے۔

ایف 12‘ جی 12 میں غیر قانونی آبادیاں ہیں۔ ان میں تجاوزات تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ان کو روکنے کی کوشش کیج ارہی ہے۔ اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں کے لئے جگہ مختص ہے۔ تجاوزات کو روکنے کے لئے سی ڈی اے انفورسمنٹ کا عملہ موجود ہے۔ سی ڈی اے میں 400 افراد پر مشتمل فورس بنائی جارہی ہے جو تجاوزات کے خلاف کارروائی کرے گی۔اس سلسلے میں کارروائی زیر عمل ہے۔

طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ رہائشی علاقوں میں قائم سکولوں میں ایک لاکھ بچے پڑھتے ہیں۔ ان سکولوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے پالیسی بننے کیلئے کچھ وقت درکار ہے‘ عدالت عظمیٰ سے بھی اس حوالے سے مہلت طلب کی ہے۔ سی ڈی اے اس حوالے سے پالیسی بنا رہی ہے۔ قانون کے تحت رہائشی علاقوں میں سکول نہیں بن سکتے تھے اب یہ جائزہ لیا جارہا ہے کہ کیا پرائیویٹ سکولوں کے لئے رہائشی علاقوں میں جگہ مختص کی جاسکتی ہے۔

طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ آر ڈی اے اسلام آباد میں ساری سڑکیں نہیں بنا رہا۔ جن سڑکوں کو میٹرو کی وجہ سے تباہ ہونا پڑا ان کو آر ڈی اے بنا رہی ہے۔ گلشن جناح ایف 5/2 اسلام آباد کے سامنے کی سڑک کی میٹرو بس منصوبے کی وجہ سے خراب ہے جس کی تعمیر کیلئے درخواست آر ڈی اے کے پاس ہے۔ اس وقت اسلام آباد میں وزیراعظم کی خصوصی گرانٹ کے تحت سڑکیں بن رہی ہیں اس کے علاوہ سی ڈی اے کا اپنا ڈیپارٹمنٹ بھی کام کر رہا ہے۔