وفاقی حکومت خیبر پختونخوا میں شجر کاری مہم سے متاثر”جنگل بڑھاؤ اور درخت بچاؤ کی منظوری دیدی“

وزیر اعظم نے ہر سال10 کروڑ درخت لگانے کا ٹاسک دیدیا

جمعرات 21 اپریل 2016 15:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 اپریل۔2016ء) حکومت نے خیبر پختونخوا میں جنگی بنیادوں پر شجر کاری مہم سے متاثر ہوکر ملک بھر میں جنگلات بڑھانے کی پالیسی پر گامزن ہوگئی ۔ وزیراعظم نے ہر سال دس کروڑ درخت لگانے کا ٹاسک دیدیا ہے ۔ جنگلات اور جنگلی حیات کی نئی اعدادوشمار کیلئے بھی اقدامات کا حکم دیدیا گیا ہے ۔ پاکستان میں جنگلات کی کمی کے باعث بیس بلین تک کے نقصان پر بھی اظہار تشویش کرتے ہوئے وزیراعظم نے فوری طور پر جنگل بڑھاؤ اور درخت بچاؤ کی منظوری دیدی ہے ۔

(جاری ہے)

وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر جنگلات کے رقبے میں اضافے کیلئے مارچ میں ہائی آفیشلز کے ساتھ میٹنگ ہوئی جس میں انسپکٹر جنرل جنگلات بھی موجود تھے وزیراعظم نے جنگلات ونگ کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان میں جنگلات کے رقبے کو جنگی بنیادوں پر بڑھایا جائے اور بڑے پیمانے پر ملکی سطح پر سالانہ سو ملین درخت لگائے جائیں اس حوالے سے وزیر اعظم نے ” جنگل بڑھاؤ اور درخت بچاؤ “ کی منظوری دیدی ہے ، عہدیدار کے مطابق جنگلات کے ماہرین نے بتایا کہ سو ملین درخت لگانے کے لئے پانچ سال کا عرصہ درکار ہے اور اس کیلئے پی سی آئی بنے گا جب رپورٹ آن سٹیٹ آف فاریسٹری ان پاکستان پلان تیار ہوگیا تو تمام صوبوں اور ایڈمیسٹریٹو ریجنز کو آن بورڈ لے کر بات کی کہ اگر صوبے اور ریجن اس پلان پر عمل کریں تو پی ایس ڈی پی انہیں پچاس فیصد بجٹ دے گا اور باقی پچاس فیصد صوبے اور ریجن اپنے بجٹ سے لگائیں اپریل کے پہلے ہفتے میں میٹنگ ہوگی تو صوبوں نے اس پلان پر عملدرآمد کرنے سے انکار کردیا ،عہدیدار کے مطابق صوبوں کا کہنا ہے کہ اگر پچاس فیصد بجٹ ہم نے خود سے لگانا ہے تو ہم اپنا پلان بنا کر اپنی تشہیر کرینگے اگر پی ایس ڈی پی سو فیصد فنڈز دے تو اس پلان پر عملدرآمد کرنے کیلئے تیار ہیں جبکہ ایڈمنسٹریٹو ریجنز فاٹا، جی بی اور آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ پی ایس ڈی پی فنڈ کے تحت ہمیں ایک روپیہ بھی نہیں جاتا اس لئے پلان پر عملدرآمد کروانے کیلئے اس وقت پاکستان میں جنگلات اور جنگی حیات کے اعدادوشمار نہیں ہیں ابھی تک پچیس سال پرانا ریکارڈ ا ستعمال ہورہا ہے پالیسی چیکنگ کے لئے اعدادوشمار اور رپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت ایک پالیسی نوٹ بنایا گیا ہے جس پر چاروں صوبوں اور ریجن کی مدد سے سروے کیا جائے گا تاکہ جنگلات کے مسائل اور جنگلی حیات کو بچایا جائے جنگلی حیات کے لئے جدید ٹیکنالوجی بار کوڈ استعمال کرنے کی ضرورت ہے پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق ا سی ملین ہیکٹرز پر جنگلات ہیں جو پاکستان کا چار سے پانچ فیصد رقبہ ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں دو فیصد سے زیادہ جنگلات نہیں ہیں سالانہ دو فیصد کی رفتار سے جنگلات کم ہورہے ہیں موسمیاتی تبدیلی کیلئے جنگلات اس وقت براہ راست ذریعہ ہیں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک تناور درخت بیس لوگوں کو آکسیجن مہیا کرتا ہے ایک آدمی سالانہ دس لاکھ کی آکسیجن استعمال کرتا ہے ابھی جنگلات کے رقبہ کو بڑھانے کیلئے تین سالہ پرپوزل بنایا تھا جو ساٹھ ملین روپے کا پراجیکٹ ہے ہم پرامید ہیں کہ پلان اس بجٹ میں کنسیڈر ہوجائے گا جس کے لئے صوبوں کے تعاون کی ضرورت ہے ماحولیاتی تبدیلی ایسا مسئلہ ہے جس پرتمام دنیا متحد ہے جبکہ پاکستان میں صوبوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ہمارا مسئلہ ہے وفاق ہمیں اس کے لئے ہدایات نہ دے گلوبل کلائمیٹ لیڈر اور سائنسدان کہتے ہیں کہ جنگلات سیلات تو بہتر گھنٹے تک روک سکتے ہیں اور شہروں میں ہیٹ ویو جنگلات کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے درخت کٹنے سے آنکھوں گردوں ، پھپٹروں کی بیماریاں ہوتی ہیں آلودہ ہوا ہونے کی وجہ سے مستقل سر درد رہتا ہے اور دماغ اور نیورسسٹم بھی متاثر ہوتا ہے تین سالہ پرپررل کو سینٹ اور اسمبلی کی ماحولیاتی کمیٹی بھی لے کر گئے ہیں اور پارلیمنٹرینز کے ساتھ مل کر لابنگ بھی کررہے ہیں تاکہ یہ پلان اس سال کنسڈر ہوجائے جنگلات لینڈ سلائیڈنگ اور زمینی کٹاؤ کو بھی روکتے ہیں