پانامہ لیکس ، وزیر اعظم چیف جسٹس کو خط لکھیں،کمیٹی میں انٹرنیشنل آڈیٹرز ، مختلف اداروں کے ماہرین کوشامل کیاجائے‘ خورشید احمد شاہ

جمعرات 21 اپریل 2016 14:55

پانامہ لیکس ، وزیر اعظم چیف جسٹس کو خط لکھیں،کمیٹی میں انٹرنیشنل آڈیٹرز ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 اپریل۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پانامہ لیکس کے معاملے کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھیں اور کمیٹی میں انٹرنیشنل آڈیٹرز اور مختلف اداروں کے ماہرین کوبھی شامل کیاجائے، آف شور کمپنیاں بنانے کیلئے اتنا پیسہ کہا ں سے آیا،کیا کسی حاتم طائی نے رقم ادھار دی؟، ہر چیز کا آڈٹ کرایا جائے ،دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے جبکہ چھوٹوگینگ ہو یاموٹو گینگ اس کا خاتمہ ضروری ہے، کول پاور کے منصوبے سربز علاقے میں لگا کر پنجاب کا بیڑہ غرق کیا جا رہا ہے ، ساہیوال 10سال میں ختم ہو جائیگا ، یہ منصوبہ چلے گا نہیں ، ہمارے دورحکومت میں رمضان میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تھی،اب ہوتی ہے، سرکلر ڈیٹ اپنی جگہ موجود ہے،پاکستان کی تاریخ میں اتنا قرضہ کبھی نہیں لیاگیا،جتنا اس دور میں لیاگیا۔

(جاری ہے)

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ آرمی چیف نے یہ نہیں کہا کہ وہ احتساب کریں گے تاہم احتساب فوج، بیوروکریٹس، حکومت ، اپوزیشن سمیت تمام اداروں کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دوسرے ملکوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتی ہے ،لوگوں پر ٹیکس دینے کیلئے بھی زور دیتی ہے۔نواز شریف ایک اہم عہدے پر فائز ہیں اور لوگ پوچھ سکتے ہیں کہ وزیراعظم کے قول و فل میں تضاد کیوں ہے؟۔

وزیراعظم نوازشریف پاکستان کے لیے خود کوصاف کریں۔ انہوں نے کہا کہ آف شور کمپنیاں بنانے کیلئے اتنا پیسہ کہا ں سے آیا،کیا کسی حاتم طائی نے رقم ادھار دی؟۔انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت نے پانامہ لیکس کا معاملہ نہیں اٹھایا۔یہ ایک عالمی سکینڈل ہے۔ اس پر ہم سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے۔لگتا ہے کہ میاں صاحب کی فیملی کو ڈیڑھ ماہ پہلے ہی پاناما لیکس کا پتہ چل گیا تھا۔

وزیراعظم کے اثاثے ٹھیک ہوں گے مگر چیف جسٹس کو خط لکھ دیں عدلیہ کواس سسٹم میں شامل کریں اگروہ کلیئر ہوجائیں تو لوگ کہیں گے ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ انٹرنیشنل فرانزک آڈٹ سسٹم کے ذریعے آڈٹ کرائیں کتنے پیسے پاکستان سے گئے ،ان پر کتنا ٹیکس دیا گیا ہر چیز کا آڈٹ کرا یا جائے۔ اگررقم قانونی طریقہ سے گئی ہو گی تو تعریف کی جائے گی۔

اگر فرانزک آڈٹ نہیں ہوتی تو پھر کرپشن ثابت نہیں ہوگی۔اس کے ساتھ تحقیقاتی کمیٹی میں مختلف اداروں کے ماہرین کوبھی شامل کیاجائے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے جبکہ چھوٹوگینگ ہو یاموٹو گینگ اس کا خاتمہ ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تین سال میں بجلی کی بندش خت کرنے کے نعرے لگائے گئے لیکن تین سال میں لوڈشیڈنگ کم نہیں ہوئی البتہ قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

ہمارے دورحکومت میں رمضان میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تھی،اب ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کول پاور پلانٹ چلے گانہیں،میری یہ بات رکارڈ پررکھ لیں۔یہ منصوبے سرسبز علاقے میں لگا کر پنجاب کا بیڑا غرق کر رہے ہیں،ساہیوال10سال میں ختم ہو جائے گا،گرین سٹی برباد ہو جائے گی۔انفرااسٹرکچر بھی اس قابل نہیں کہ کول پاور پلانٹ کے منصوبے چل سکیں۔

یہ منصوبے سمندر کے کنارے یا تھر میں لگنے چاہییں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے باعث صنعتیں تباہ ہوئیں۔19فیصد ایکسپورٹ ہماری کم ہو گئی،قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں،سرکلر ڈیٹ اپنی جگہ موجود ہے،پاکستان کی تاریخ میں اتنا قرضہ کبھی نہیں لیاگیا،جتنا اس دور میں لیاگیا۔ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی پی کا تاریخی موقف ہے کہ چادر اور چار دیواری کااحترام کیاجاناچاہیے۔