پاکستان میں خواتین کو ملازمت کے حصول کی بھاگ دوڑ کے ساتھ اپنا کاروبار شروع کرنے پر توجہ دینی چاہیے ،شہناز وزیرعلی

پاکستان میں لڑکیوں میں پڑھائی کا رجحان گزشتہ کچھ دہائیوں سے بڑھا ہے اور اب تعلیمی اداروں میں ان کی تعداد لڑکوں کے تقریبا برابر آگئی ہے جو خوش آئند ہے، پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 20 اپریل 2016 21:36

کراچی(اُردو پوائنٹ اخاُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) وزیراعظم کی خصوصی اسسٹنٹ اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی سربراہ شہناز وزیرعلی نے کہا ہے کہ پاکستان میں خواتین کو ملازمت کے حصول کی بھاگ دوڑ کے ساتھ اپنا کاروبار شروع کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ مستقبل میں وہ نہ صرف خود کو بلکہ اپنے پورے خاندان کو سہارا دے سکے۔

پاکستان میں لڑکیوں میں پڑھائی کا رجحان گزشتہ کچھ دہائیوں سے بڑھا ہے اور اب تعلیمی اداروں میں ان کی تعداد لڑکوں کے تقریبا برابر آگئی ہے جو خوش آئند ہے۔ حکومت بھی خواتین کو تعلیم سمیت کاروبار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں تعلیم اور آگاہی کے لیے کا م کرنے والی سماجی تنظیم شعور فاؤنڈیشن کے تحت منعقدہ خواتین میں کاروباری رجحان بڑھانے کے ایڈووکیسی سیشن سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب اور بعد میں پریس بریفنگ کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس سے شعور فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹرعلی حمید، پروجیکٹ منیجر ویمن کین ڈو درشہوار محمود، صدف عابد، ویمن چیمبر کی جنرل سیکریٹری شکیلہ رضوی اور فرسٹ ویمن بینک کی شازیہ خالد نے بھی خطاب کیا۔ سیشن کا انعقاد شعور فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن اینڈ اویرنس نے یو ایس پاک ویمن کونسل کے تعاون سے کیاتھا۔خواتین کر سکتی ہیں (Women Can Do) کے نام سے جاری یہ منصوبہ پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے مالی تعاون سے چلایا جارہاہے۔

اس کا مقصد خواتین میں کاروباری صلاحیتوں کو بڑھاناہے۔ منصوبے کے تحت خواتین کو اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں کاروباری صلاحیتیں بڑھانے کی تربیت اور آپس کے علاوہ پالیسی سازوں اور مالی خدمات دینے والے اداروں کے ساتھ رابطہ کاری کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک میں تعلیمی مسائل اتنے ہیں کہ انہیں حل کرنے میں وقت لگے گا تاہم حکومت اس جانب توجہ دے رہی ہے اور ایسی نئی کوششوں سے صورت حال مزید بہترہوگی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت سب لوگوں کوملازمت نہیں دے سکتی اس لیے تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ خصوصا خواتین کو کاروبار شروع کرنے یا بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے۔ ٹڈاپ بھی اپنے ایونٹس میں خواتین کی خصوصی طور پر حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ امریکی قونصل خانہ کراچی کے اکنامکس آفیسر سین رابنسن Mr. Sean Robinson نے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ پاکستان میں بھی کاروباری خواتین کی ترقی چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہر ممکن تعاون اور مالی معاونت بھی فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں کاروباری خواتین کو بہتر سہولیات میسر ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔ اسی طرح پاکستانی خواتین بھی کاروبار کر کے اپنے ملک کو ترقی کی نئی منزلوں تک پہنچا سکتی ہیں۔ڈائریکٹر شعور فاؤنڈیشن علی حمید نے کہاکہ ان کے اس پروگرام اور منصوبے کا مقصد کاروباری خواتین کی صلاحیت کو مزید بہتر بنانا اور نئی خواتین میں کاروبار کرنے کے شوق کو ابھارنا ہے۔

آج کے دور میں تعلیم کے ساتھ کاروبار کرنے والی خاتون نہ صرف اپنے بلکہ پورے خاندان کے لیے مددگار ثابت ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام میں ملک کی مختلف 20یونیورسٹیز کے ساتھ بھی اشتراک کیا گیا ہے۔ ویمن چیمبر کی شکیلہ رضوی نے بتایا کہ کراچی میں خواتین میں کاروبار کرنے کا رجحان بڑھا ہے اور ان کی اراکین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

اب کاروباری خواتین بھی بیرون ملک کے دورے کر کے اپنا کاروبار بڑھا رہی ہیں۔ سیشن میں ویمن چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری ایسٹ اینڈ ساؤتھ، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا)، ٹریڈاینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ٹڈاپ)، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، آئی بی اے کراچی، زیبسٹ اور جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے نمائندوں اور طالب علموں نے شرکت کی۔

شرکاء نے اپنے کاروباری مسائل اور تجربات بیان کیے۔ سیشن سے سرکل کی کوفاؤنڈر صدف عابد، سمیڈا کی صوبائی سربراہ مکیش کمار، ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ایسٹ کی سیکریٹری جنرل شکیلہ رضوی، آئی بی اے کی منیجر ویمن انٹرپرینورشپ پروگرام سویا ذوالفقار، ویمن ایکس سے نمرا کریم، ٹیلی نارپاکستان سے ثنا محمو اور مائیکروسافٹ پاکستان سے ربیعہ اظفر نظام نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :