حکومت نے 2016ء کے حج کی تمام تیاری مکمل کرلی ہے۔ ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد عازمین حج کی سعادت حاصل کریں گے،سردار محمد یوسف

عازمین کا سامان ان کی رہائش گاہوں سے ایئرپورٹ اور جہاز تک پہنچانا ایئرلائنز کی ذمہ داری ہوگی مکہ مکرمہ میں رہائشیں عزیزیہ میں حاصل کی جائیں گی جبکہ مدینہ منورہ میں 500 میٹر کی حدود میں عازمین کو رہائش فراہم کی جائیں گی،رہائش اور سہولیات کے حوالے سے معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 20 اپریل 2016 21:27

حکومت نے 2016ء کے حج کی تمام تیاری مکمل کرلی ہے۔ ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ حکومت نے 2016ء کے حج کی تمام تیاری مکمل کرلی ہے۔ ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد عازمین حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ 86 ہزار سے زائد عازمین سرکاری اسکیم کے تحت جبکہ باقی عازمین نجی شعبے کے ذریعے حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ عازمین کا سامان ان کی رہائش گاہوں سے ایئرپورٹ اور جہاز تک پہنچانا ایئرلائنز کی ذمہ داری ہوگی۔

مکہ مکرمہ میں رہائشیں عزیزیہ میں حاصل کی جائیں گی جبکہ مدینہ منورہ میں 500 میٹر کی حدود میں عازمین کو رہائش فراہم کی جائیں گی۔ رہائش اور سہولیات کے حوالے سے معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ عوام سرکاری اسکیم کی جانب متوجہ ہیں، صرف 3 دن میں ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور 6 دن ابھی باقی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو حاجی کیمپ بیت الحجاج کے دورے کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر اظہر ہمدانی، منصف جان ہزاروی ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد حج کے شعبے پر خصوصی توجہ دی ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ 2010ء کے مقابلے میں سرکاری اسکیم میں حج کی درخواستوں میں 200 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت بہتر سے بہتر انتظامات کرنے کے لیے کوشاں ہے اور مزید بہتری لارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی کا مطالبہ تھا کہ تمام عازمین کو سرکاری اسکیم کے تحت حج پر بھیجا جائے تاہم حکومت نے اس بار نجی شعبے کے کوٹے میں صرف 10 فیصد کٹوتی کی ہے۔ 2011ء میں سرکاری اسکیم کے عازمین کو مختلف کٹیگریز میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہم نے کٹیگریز کو ختم کرکے ایک ہی کٹیگری کردی ہے اور حج کے اخراجات 3 لاکھ سے کم کرکے ڈھائی لاکھ روپے کردیے ہیں۔

سردار یوسف نے کہا کہ عرفات میں پہلی مرتبہ مکمل کولنگ کا انتظام کیا گیا ہے اور تمام بسیں نئی ہوں گی، 24 گھنٹے عازمین کو ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر ہوگی، کھانے کا انتظام 2 کی بجائے 3 اوقات میں ہوگا اورمدینہ منورہ میں رہائش مرکزیہ کے علاقے میں فراہم کی جائیں گی جو مسجد نبوی سے صرف 500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بار حاجیوں کو ٹریکنگ سسٹم فراہم کیا جائے گا، جس سے یہ معلوم ہوگا حاجی کی آمد ورفت کہاں ہے، اگر اسے کوئی مشکل پیش آئی تو وہ خود بھی رابطہ کرسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ رمی کے حوالے سے علماء سے رہنمائی حاصل کررہے ہیں، ضلع، تحصیل اور ڈویژن سطح پر عازمین حج کی تربیت کے خصوصی انتظامات کیے جارہے ہیں جبکہ مانیٹرنگ سسٹم کو بہتر بنایا جائے گا، نجی سیکٹر پر گہری نظر رکھی جائے گی اور فی حاجی 5 فیصد زر ضمانت دی جائے گی جو حجاج کی تصدیق کے بعد نجی سیکٹر کو واپس ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پر لازمی ہوگا کہ وہ 2 عبائیں ساتھ رکھیں جن پر پاکستانی پرچم کا اسٹیکر آویزاں ہو۔

اسی طرح مردوں کے احرام پر بھی اسٹیکر لازمی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26 اپریل تک باقی درخواستیں وصول کی جائیں گی اور 29 اپریل کو قرعہ اندازی ہوگی جبکہ جن عازمین کے نام قرعہ اندازی میں نہیں نکلیں گے ان کی رقم کی واپسی 30 اپریل سے شروع ہوگی۔ سردار یوسف نے کہا کہ عازمین حج کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے سیکٹروں میں ڈسپنسریاں قائم کی جائیں گی اور ہنگامی حالت کے لیے 5 ایمبولینسیں بھی خریدی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال پاکستان کا پورا حج کوٹہ بحال ہوگا اور امید ہے کہ ہمارا کوٹہ 2 لاکھ سے زائد بن جائے گا۔ حکومت کوٹے میں اضافے کے بعد ملائیشیا اور انڈونیشیا کی طرز کی پالیسیوں پر بھی غورکرے گی۔

متعلقہ عنوان :