پولیس نے میرے بھائی بغیر کسی جرم کے گرفتارکرکے حبس بے جا میں رکھا ہے،عنایت الحق

صوبائی حکومت اورآئی جی خیبرپختونخوا غیرقانونی گرفتاری اورتشددکیخلاف تحقیقات کرکے ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے ،پشاورمیں پریس کانفرنس

بدھ 20 اپریل 2016 21:13

پشاور(اُردو پوائنٹ اخاُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) پشاورکے علاقہ نوے کلے کا رہائشی عنایت الحق نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا‘چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ‘آئی جی پی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس کی جانب سے اس کے بھائی کو غیر قانونی حس بے جا میں رکھنے اور جسمانی تشدد کیخلاف تحقیقات کرکے ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے ۔

گزشتہ روز پشاور پریس کلب کے سامنے رشتہ داروں کے ہمرا احتجاجی مظاہرہ کیا گیاجس کی قیادت عنایت الحق کررہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ 5 اپریل کو گھر سے اس کے بھائی عنایت الحق کو دو پولیس اہلکار ہتھکڑیاں پہنا کر لے گئے جس پر انہوں نے تھانہ پشتخرہ میں درخواست دی تاہم ایس ایچ اوعمر خان آفریدی نے صاف انکار کردیا کہ ان کا بھائی پولیس کے پاس نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈی ایس پی حیات آباد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا بھائی پولیس کے حراست میں ہے اور تحقیقات کے بعد واپس چھوڑ دیا جائے گا،9 دن حس بے جا میں رکھ کر اس کے بھائی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بجلی کرنٹ سے قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ ایس ایچ او کی طرف سے قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔انہوں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا‘چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ‘آئی جی پی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیاایس ایچ او اور دیگر پولیس اہلکاروں کیخلاف تحقیقا ت کرکے ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :