مغربی روٹ کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا گیا ، ترجیح بنیادوں پر مکمل کرنے پر عمل کیا جا رہا ہے ،احسن اقبال

وفاقی حکومت تمام صوبوں کو قرضوں کیلئے گارنٹی فراہم کرتی ہے کسی صوبے کو امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا۔ صوبوں کی ہر ممکن مدد کرنے کیلئے تیار ہیں ، وقفہ سوالات میں جواب

بدھ 20 اپریل 2016 19:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخاُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے سینیٹ کو بتایا کہ مغربی روٹ ترجیح بنیادوں پر مکمل کرنے پر عمل کیا جا رہا ہے ، مغربی روٹ کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا گیا ، مشترکہ کوارڈی نیشن کمیٹی سی پیک منصوبے کو دیکھ رہی ہے ، وفاقی حکومت تمام صوبوں کو قرضوں کیلئے گارنٹی فراہم کرتی ہے کسی صوبے کو امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا۔

صوبوں کی ہر ممکن مدد کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ گوادر سے سوراب تک سڑک کئی سالوں سے نہیں بن سکی تھی ڈیرہ اسماعیل خان سے برہان تک مغربی روٹ کے تحت اس سڑک پر کام شروع کر دیا ہے یہ سیکشن جون 2018 ء تک مکمل کر لیا جائیگا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت مغربی روٹ پہلے مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اورنج لائن پراجیکٹ کے لئے وفاقی حکومت کسی قسم کے فنڈز فراہم نہیں کر رہی۔ اس منصوبے کی منصوبہ بندی ‘ سرمایہ کاری اور عملدرآمد کی ذمہ داری پنجاب حکومت کی ہے۔ اس منصوبے کے لئے پنجاب حکومت نے چین سے 20 سال کیلئے قرضے کی درخواست کی ہے جس کی ادائیگی صوبائی سالانہ ترقیاتی منصوبے سے ادا کی جائے گی تاہم وفاقی حکومت نے اس کے لئے ساورن گارنٹی دی ہے۔

اسی طرح کی گارنٹی سندھ اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کے دو منصوبوں کے لئے بھی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اورنج لائن منصوبے کے لئے کوئی فنڈز نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ پر کام کے حوالے سے ابہام پیدا نہیں کرنا چاہیے۔ مغربی روٹ پر ترجیحی بنیاد پر کام ہو رہا ہے تاکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں اقتصادی انقلاب آئے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ کے پہلے سیکشن کا اسی ماہ سنگ بنیاد رکھا جائے گا اور جولائی 2018ء تک یہ کام مکمل ہو جائے گا۔