پاک چین اقتصادی راہداری کی بروقت تکمیل کیلیئے تسلی بخش انتظامات کیئے جائیں ، میاں زاہد حسین

ملک میں اقتصادی ترقی کے پیش نظر ایندھن اور لبریکینٹس کی ہمہ وقت دستیابی کو یقینی بنایاجائے پاک ایران بارڈر پر لبریکینٹس اور آئل کی ا سمگلنگ میں کمی، آمدنی میں تین سو فیصد اضافہ ہوا ہے،صدرپاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 20 اپریل 2016 18:26

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 اپریل۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی بروقت تکمیل کیلیئے تسلی بخش انتظامات کیئے جائیں۔ راہداری پر کام کو کسی قسم کے خلل سے بچانے اور لگاتار آپریشنز کیلیئے پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاًگلگت بلتستان میں تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھائی جائے جو اس وقت تشویشناک حد تک کم ہے۔

اسکے علاوہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پانی کی کمی کا نوٹس لیا جائے جبکہ ملک میں لبریکینٹس کے متوقع بحران کا نوٹس لیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں اس وقت آئل اسٹوریج کی استعداد چند روز کی ہے جسے کم از کم دو ماہ تک ہنگامی بنیادوں پر بڑھایا جائے تاکہ اقتصادی ترقی کا عمل متاثر نہ ہو جبکہ ایمرجنسی میں عوام اور فوج کو ایندھن کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جا سکے گی ۔

(جاری ہے)

ملک میں آٹھ لاکھ ٹن جبکہ گلگت بلتستان میں صرف دس لاکھ لیٹر ایندھن ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے جو دودن کی ضروریات کے لیئے کافی ہے جبکہ تیزرفتارترقی کی وجہ سے طلب بڑھ رہی ہے۔اسی طرح لبریکینٹس کی طلب بھی بڑھ رہی ہے جبکہ رسد کم ہے جسکا کسی نے نوٹس نہیں لیا۔ بیس آئل کی ملک میں تیاری اور درآمد کی حوصلہ افزائی کیلیئے کم از کم چھ ماہ تک امپورٹ ڈیوٹی میں ریلیف دیا جائے جس سے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولی بھی بڑھ جائیگی۔

ملک بھر میں ریفائنر یاں اپنا کام کر رہی ہیں جبکہ نجکاری کے بعد نیشنل ریفائنری کی کارکردگی میں کافی بہتری آئی ہے مگر ملکی ضروریات کے لحاظ سے اسکی استعداد آدھی ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیر تجارت کی ہدایت پر کسٹم حکام نے پاک ایران بارڈر پر چیکنگ سخت کر دی ہے جس سے اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے جبکہ محاصل میں تین سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس وجہ سے ایران سے پٹرول اور لبریکینٹس کی اسمگلنگ بھی کم ہو گئی ہے جس کی قلت کا اثر مقامی صارفین پر نہیں پڑنا چاہیئے۔

تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت سے ممالک اپنے ا سٹریٹیجک ریزرو بڑھا رہے ہیں مگر پاکستان میں ایندھن ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھانے پر خاطر خواہ کام نہیں ہو رہا۔بھارت کے پاس دو ہفتوں، امریکی دو ماہ، سوئٹز رلینڈ کے پاس ساڑھے چار ماہ جبکہ چین تین ماہ کی ضروریات کے مطابق تیل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر رہا ہے۔یورپ کے ستائیس ممالک تین ماہ کا ذخیرہ رکھنے کے پابند ہیں۔

متعلقہ عنوان :