نئی کمپنیو ں کو ٹیلی کام سہولیات مہیا کرنے کیلئے پی ٹی سی ایل گوادر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہا ہے

بین الاقوامی بحری تجارت سے پاکستان کو گوادر بندرگاہ سے اربوں ڈالر کی آمدن حاصل ہوگی،ایگزیکٹیو نائب صدر پی ٹی سی ایل

بدھ 20 اپریل 2016 17:16

کوئٹہ۔20اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 اپریل۔2016ء) پاکستان ٹیلی کمیونیکشن لیمیٹڈ کے ایگزیکٹیو نائب صدررضاحسنین نے کہا ہے کہ پی ٹی سی ایل بلوچستان خصوصاً گوادر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہا ہے تاکہ گوادر میں نئی بھاری صنعتیں قائم کرنے کی خواہش مند ملکی اورغیر ملکی کمپنیوں کو پہلے ہی سے ٹیلی کام کے حوالے سے تمام سہولیات مہیا ہوں ۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو ”اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 اپریل۔2016ء “سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔رضا حسنین نے کہا کہ سی پیک منصوبہ جن جن علاقوں سے گزرے گا وہاں پی ٹی سی ایل ٹیلی کام کی سہولیات کے حوالے سے سرمایہ کاری کرے گا اور مستقبل میں پی ٹی سی ایل کی رسائی عوامی جمہوریہ چین کے اندرونی علاقوں تک پہنچ جائے گی کیونکہ چین بھی پی ٹی سی ایل کے انٹر نیشنل انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی سے فائدہ اٹھانے والے ممالک میں شامل ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ زیر سمندر انٹرنیشنل انٹر نیٹ کیبل کو کنٹرول کرنے والی چار سمندری آب دوزوں کا کنٹرول اور اختیار پی ٹی سی ایل کے پاس ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں پی ٹی سی ایل سب سے بڑا انٹر نیٹ سہولیات فراہم کرنے والا ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کے آپریشنل ہونے کے بعد بڑے مال بردار بحری جہاز دبئی جانے کی بجائے گوادر آئیں گے کیونکہ وہ دبئی بندرگاہ کے پر کنارے پر براہ راست لنگر انداز نہیں ہوسکتے جبکہ گوادر پورٹ کی قدرتی گہرائی اس قدر زیادہ ہے کہ بڑے سے بڑا بحری جہاز کھلے سمندر سے آکر براہ راست گوادر بندرگاہ کی برت پر لنگر انداز ہوسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی بحری تجارت کے حوالے سے پاکستان کو گوادر بندرگاہ سے اربوں ڈالر کی آمدن حاصل ہوگی کیونکہ گوادر بندرگاہ اپنی نوعیت کی پوری دنیا کی اکیلی بندرگاہ ہوگی جو بڑے سے بڑا بحری جہاز کو کنارے لنگرانداز ہونے کی سہولیات فراہم کریگی۔ رضا حسنین نے مزید کہا کہ اس وقت روس چین افغانستا ن وسطی اشیائی ریاستوں کو اپنی تجارتی برآمدات کے لیے گرم سمندر پانی تک رسائی کے لیے برائے راست پاکستان پرانحصار کرنا پڑے گا، ان ممالک کے پاس گرم پانی سمندر کی سہولت نہیں ہے لہذا گوادر بندر گاہ آپریشنل ہونے سے پاکستان کو ان ممالک سے اس حوالے سے ٹیکس کی مد میں اربوں روپے کی آمدن حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت یورپی اقوام اپنی بھاری صنعتوں کو سستی لیبر کے لیے چین منتقل کرچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس تمام صورتحال سے فائدہ اٹھاکر نہ صرف اپنی معیشت کو مضبوط کرسکتی ہے بلکہ اسے دنیا کی بہتری معیشتوں کی صف میں لاسکتا ہے لیکن اسکے لیے پاکستان کو تین شعبوں پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ اول گوادر بندرگاہ کو مکمل آپریشنل کرنا ہوگا،دوئم تھر صوبہ سند ھ کے کوئلے کے ذخائر کو جن سے ملک کی توانائی کے تمام ضروریات کو پوراہوسکتی ہے انہیں استعمال میں لانا ہوگااور تیسرا یہ کہ ملک میں امن وامان کومکمل طور پر بحال کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :