سعودی شہریوں کی کم از کم تنخواہ کا تعین کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 20 اپریل 2016 16:58

سعودی عرب (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20 اپریل 2016ء): سعودی شہریوں کی کم از کم تنخواہ متعین کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی لیبر کمیٹی کی فیڈریشن نے لیبر مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے سعودی شہریوں کی کم از کم تنخواہیں مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیڈریشن کے چئیر مین نے اوکاز کو بتایا کہ یہ اقدام سعودی شہریوں کو پرائیویٹ سیکٹر کی جانب متوجہ کرنے کے لیے اہم ہے۔

ساتھ ہی سستے مزدور بھرتی کرنے کا ارادہ رکھنے والے آجروں کے ساتھ ان حقوق کے تحفظ کے لیے بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور سعودی شہری ہوں یا غیر ملکی، زیادہ تر آجر اپنے منافع کو بڑھانے کے لیے سستے مزدوروں کو بھرتی کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، اور ان کے ذہنوں میں تب تک یہی تصور رہے گا جب تک حکومت قانون کے ذریعے اسے زبردستی تبدیل نہ کر دے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی مزدور پرائیویٹ سیکٹر میں مناسب تنخواہ اور ہفتے میں مناسب گھنٹوں پر مشتمل ڈیوٹی کے اوقات سمیت قابلیت اور تربیت حاصل کرنے کے بھی خواہشمند ہوتے ہیں۔ انہوں نے تفصیلاً آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں زیادہ تنخواہ نوجوان سعودی شہریوں کو متوجہ تو کر سکتی ہے۔ لیکن ایسی نوکری استحکام اور سکیورٹی سے عاری ہوتی ہے۔

تاہم اس سلسلے میں قانون سازی کے ذریعے سعودی شہریوں کی کم از کم تنخواہ اور مراعات کے تعین سے حکومت اور آجر اپنے مقاصد پورے کر سکیں گے۔ اس سے سعودی شہریوں کو ایک مناسب نوکری ڈھونڈنے میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ مستحکم نوکری اور سماجی استحکام بھی میسر ہو گا۔ چئیر مین رضوان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کی کم از کم تنخواہ مقرر کرنے میں بظاہر کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی۔ تاہم اتفاق رائے پر پہنچنے کے لیے ایک منظم سماجی مکالمہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ کمپنیاں سعودی شہریوں اور غیر ملکیوں میں موازنہ کرتی ہیں جو کہ غلط ہے کیونکہ سعودی شہری زیادہ تعلیم یافتہ ہیں جو کہ مناسب ماحول میں کام کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔