وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی نے رواں سال گرمی کی ممکنہ لہر سے بچاؤ کے لئے ضروری انتظامات کی ہدایات جاری کر دیں

بدھ 20 اپریل 2016 16:35

اسلام آباد ۔ 20 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 اپریل۔2016ء) وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی نے رواں سال گرمی کی ممکنہ لہر سے بچاؤ کے لئے صوبوں میں ضروری انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کر دیں، اس سلسلہ میں صوبائی محکموں کو مکمل تعاون بھی فراہم کیا جائے گا۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام کے مطابق 2015ء میں کراچی میں گرمی کی شدید لہر نے ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی تھی اور اس سال بھی یہی پیش گوئی کی جارہی ہے۔

اس تناظر میں وزارت موسمیاتی تبدیلی نے تمام صوبوں کو 12اپریل 2016ء کو خطوط ارسال کئے ہیں جن کے ذریعے گرمی کی لہر سے نبردآزما ہونے کے لیے تیار رہنے کو کہا گیا ہے۔وزارت موسمیاتی تبدیلی تعاون اور سہولیات کیلئے ایک محدود دائرہ کار رکھتی ہے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال وزارت نے گرمی کی لہر کے معاملہ کی تحقیقات کیں اور اس مسئلہ کیلئے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی، موسمیاتی ماہرین ڈاکٹر قمر الزمان چوہدری ‘ڈاکٹر غلام رسول ‘احمد کمال‘منیر احمد مانگیرو اور شہباز محمود پر مشتمل کمیٹی نے بروقت اپنی رپورٹ پی کی جس میں وجوہا ت،اثرات اور سفارشات مرتب کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرمی کی شدت کے بارے میں آگاہی کی مہم شروع کی جائے اور اس کے بارے میں پورے ملک میں اس موسم کی احتیاطی تدابیربتائی جائیں ۔سکولوں اور کالج کی سطح پر نصاب میں مختلف قدرتی آفات اور ان سے نمٹنے سے متعلق مضامین شامل کیے جائیں۔شہروں میں سبزہ بڑھایا جائے اور زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔گرمی سے متاثرہ خطہ میں سفید اور منعکس ہونیوالا میٹریل گھروں کی تعمیر ،چھتوں میں استعمال کیا جائے سڑکیں پختہ کی جائیں اس طرح تمام شہر کی حالت کو بہتر بنائیں ۔

ہری چھتیں بھی شہری علاقوں میں گرمی کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں اس میں سبزیاں اگائی جا سکتی ہیں، یہ نہ صرف خوبصورتی بلکہ گرمی کی شدت میں کمی کا باعث بھی ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں ٹاؤن پلاننگ میں مکمل قوانین و ضوابط کا خیال رکھنا ہوگا۔ عوامی مقامات پر پانی کی دستیابی اور پنکھوں کی تنصیب کی جائے اور شاہراہ عام کی حفاظت اور ترقی کیلئے سایہ دار درخت بھی لگائے جائینگے ۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ سابق وزیر مشاہد اللہ خان نے پیش کی تھی، اس رپورٹ میں تمام صوبوں کو اقدامات تجویز کئے گئے ہیں تا کہ مستقبل میں گرمی کی لہر کے نقصانات سے بچاؤ کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :