سپریم کورٹ آف پاکستان کا سندھ میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار

جب تک مسٹر شاہ رہیں گے سندھ کے حالات درست نہیں ہوسکتے ‘ عدالت عظمیٰ عدالت کا پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی لینڈ کمپیوٹرائزیشن پر اطمینان کا اظہار

بدھ 20 اپریل 2016 14:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک مسٹر شاہ رہیں گے سندھ کے حالات درست نہیں ہوسکتے۔بدھ کو سپریم کورٹ میں لینڈ کمپیوٹرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت نے پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی لینڈ کمپیوٹرائزیشن پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم صوبہ سندھ میں زمینوں کے معاملات کمپیوٹرائز نہ کئے جانے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سندھ میں عدالتی احکامات کو انتظامی معاملات میں الجھا دیا جاتا ہے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر نیت ہوتی تو سندھ میں بھی زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرلیا جاتا، 5 سال میں ایک ضلع کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوا اور اس عرصے کے دوران ایک شکایت پر بھی انکوائری یا انسپکشن نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مسٹر رہیں گے سندھ کے حالات درست نہیں ہوں گے۔عدالت نے سندھ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے پیش رفت رپورٹ 2 ماہ میں طلب کرتے ہوئے مقدمے کی آئندہ سماعت کراچی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔