دنیا کے بعض حصوں میں غیر قانونی منشیات کے استعمال کو قانونی قراردیئے جانے کے رجحان پر ہمیں سخت تشویش ہے ‘ وزیر داخلہ

بدھ 20 اپریل 2016 14:13

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدر ی نثار علی خان نے کہا ہے کہ دنیا کے بعض حصوں میں غیر قانونی منشیات کے استعمال کو قانونی قراردیئے جانے کے رجحان پر ہمیں سخت تشویش ہے ‘ منشیات کی مانگ میں کمی، منشیات کے علاج اور منشیات سے متاثرہ افراد کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے ‘ رجحان سے منشیات کی مانگ میں اضافہ ہوگا جس سے ہمارے خطہ اور دنیاپر براہ راست اثرات مرتب ہوں گے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے یو این جنرل اسمبلی کے سپیشل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرے لئے یہ امر باعث مسرت ہے کہ میں اس پروقار اجتماع سے منشیات کے عالمی مسئلہ پر مخاطب ہوں ‘ ہم غیر قانونی منشیات کے مہلک اثرات کے سلسلہ میں عالمی تحفظات سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس کو سراہتے ہیں اور اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ہمیں کثیر جہتی چیلنجز کا سامنا ہے ۔

(جاری ہے)

اس محل وقوع نے ہمیں نشہ آور اشیاء اور افیون کا شکار اور منشیات کے ٹرانزٹ ملک جیسے مسائل سے دوچار کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ پیداواری ممالک، ٹرانزٹ ممالک اور متاثرہ ممالک میں منشیات کے محرکات مختلف نوعیت کے ہیں، کسی بھی دو ملکوں یا خطوں میں ایک جیسا ماحول نہیں ہوتا لہٰذا سب کیلئے ایک سا حل بھی نہیں ہو سکتا۔پاکستان نے غیرقانونی منشیات کی لعنت سے نمٹنے کیلئے مضبوط اور جامع قانونی پالیسی اور انتظامی ڈھانچہ وضع کر رکھا ہے، ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم نے گذشتہ تین برسوں میں دنیا کو منشیات کی 1.86 ارب ڈوزز سے محفوظ بنایا ہے، گذشتہ سال ہم نے 342 ٹن غیر قانونی منشیات پکڑیں، عالمی سطح پر منشیات کی روک تھام اور اس کام میں حصہ ڈالنے والے ممالک میں ہمارا شمار سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے اور ہم نے اپنی سرحدوں کے باہر دنیا بھر سے 25 ٹن غیر قانونی منشیات پکڑ کر اپنا کردار ادا کیا، منشیات کی مانگ میں کمی، منشیات کے علاج اور منشیات سے متاثرہ افراد کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم تمام ممبر ریاستوں کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں تاہم دنیا کے بعض حصوں میں غیر قانونی منشیات کے استعمال کو قانونی قراردیئے جانے کے رجحان پر ہمیں سخت تشویش ہے۔ اس رجحان سے منشیات کی مانگ میں اضافہ ہوگا جس سے ترسیلی سلسلہ بڑھے گا اور اس کے ہمارے خطہ اور دنیاپر براہ راست اثرات مرتب ہوں گے۔ مزید برآں کم خطرات اور نام نہاد انسانی حقوق پر مبنی سوچ جیسے تصورات جن پر اتفاق رائے نہیں پایا جاتا، سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہونے کا امکان ہے۔

پچھلے کئی سالوں سے ہم منشیات سے پاک معاشرے کی کوشش کر رہے ہیں نہ کہ ایسے معاشرے کی جہاں منشیات برداشت کی جاتی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ میں اس بات پر زور دوں گا کہ موجودہ یو این ڈرگ کنٹرول کنونشنز کو عالمی انسداد منشیات حکمت عملی وضع کرنے کیلئے بنیادی رہنما اصولوں کے مخزن کے طور پر بروئے کار لایا جائے، ہم امید کرتے ہیں کہ منشیات کے بنیادی شکار ممالک اور راہداری ممالک پر وسیع تر توجہ دی جائے گی تاکہ منشیات کے خلاف جنگ میں سرفہرست ممالک کی استعدادِ کار بڑھانے کیلئے اس حجم اور مقدار میں وسائل جمع کئے جا سکیں جتنے بڑے خطرے سے یہ ممالک دوچار ہیں اور جتنا وہ اس مقصد کیلئے حصہ ڈال رہے ہیں۔

منشیات کی عفریت کا، خواہ وہ کسی شکل میں ہی کیوں نہ ہو، مقابلہ کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کو مزید کوشش کرنا ہو گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ تمام ممبر ملکوں کے باہمی تعاون اور کواڈینیشن کی بدولت ممکن ہو گا۔ آخر میں مجھے یہ کہنے دیجیئے کہ کہ ہم آئندہ چند دنوں میں جو فیصلہ کریں گے اسی سے ہماری آئندہ کی جدوجہد اور ہماری آنے والی نسلوں کو اس عفریت سے بچانے کا فیصلہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :