سی پیک کسی ایک حکومت کا منصوبہ نہیں ، کچھ عناصر منصوبے کو متنازعہ بنا کر نہ جانے کس کے ایجنڈا کی تکمیل کر رہے ہیں‘ احسن اقبال

46 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سے 9.1 ارب ڈالر کے منصوبے سندھ، 8.9 ارب ڈالر کے منصوبے بلوچستان میں لگنے کے بعد یہ چائنا پنجاب اکنامک کاریڈور کیسے ہوسکتا ہے،حکومت ایک یو ایس پاکستان نالج کاریڈور پر بھی کام کر رہی ہے ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ میں 10 ہزار پی ایچ ڈی پیدا کئے جائینگے‘وفاقی وزیر پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز پروفیسر کا سمینار سے خطاب

منگل 19 اپریل 2016 19:02

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک کسی ایک حکومت کا منصوبہ نہیں ، کچھ عناصر منصوبے کو متنازعہ بنا کر نہ جانے کس کے ایجنڈا کی تکمیل کر رہے ہیں، سی پیک کے 46 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سے 9.1 ارب ڈالر کے منصوبے سندھ، 8.9 ارب ڈالر کے منصوبے بلوچستان میں لگنے کے بعد یہ چائنا پنجاب اکنامک کاریڈور کیسے ہوسکتا ہے،سی پیک کے علاوہ حکومت ایک یو ایس پاکستان نالج کاریڈور پر بھی کام کر رہی ہے جس کے تحت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ میں 10 ہزار پی ایچ ڈی پیدا کئے جائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نیوی وار کالج لاہور میں ’’ سی پیک اور ابھرتے ہوئے میری ٹائم سکیورٹی چیلنجز‘ ‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کمانڈنٹ نیوی وار کالج ریئر ایڈمرل محمدامجد خان نیازی، ریئر ایڈمرل کلیم شوکت، سابق سفیر مسعود خان‘ وائس ایڈمرل (ر) احمد تسنیم‘ صدیق الرحمن رانا، وائس ایڈمرل (ر) آصف ہمایوں سمیت پاکستان نیوی کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔

خطاب کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ آج ہم جس عہد میں ہیں یہ انسانی تاریخ کا حیرت انگیز ترین دور ہے جس میں ہمیں نئی آنکھوں سے دیکھنے اور پرانے مفروضوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے‘ موجودہ صدی اقتصادی خیالات کی صدی ہے‘ وقت آگیا ہے کہ ہم ایک اقتصادی قوم بن جائیں اور معاشرہ کے ہر فرد پر لازم ہے کہ وہ وسیع تر ملکی و قومی مفاد میں اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ یہ ان کیلئے گیم چینجز ہے‘ قوم یہ بھی جانتی ہے کہ ماضی میں ہم نے کئی مواقع ضائع کئے لیکن اب ہمارے پاس ترقی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں‘ موجودہ حکومت نے ایک سال کے عرصے میں کاغذ کے ٹکڑے پر موجود ایم او یو کو 46 ارب ڈالر کے معاہدے میں تبدیل کیا‘ اب اس کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے تمام اقدامات کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ عزم ہے کہ 2047ء میں جب پاکستان 100سال کا ہو چکا ہو گا اس وقت پاکستان کا شمار دنیا کی دس بڑی معیشتوں میں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے 46 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سے35 ارب ڈالر کی پرائیویٹ انویسٹمنٹ انرجی سیکٹر میں ہے کیونکہ انرجی کے بغیر کوئی بھی شعبہ نہیں چل سکتا جبکہ دیگر منصوبوں میں روڈ اور ریل کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سی پیک میں تھر کے کوئلے سے 2018ء میں بجلی پیدا کرنے جارہی ہے جو گزشتہ 65 سالوں میں نہیں بنائی جاسکی، انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک کسی ایک حکومت کا منصوبہ نہیں بلکہ یہ لانگ ٹرم پراجیکٹ ہے جس کو متنازعہ بنانے والے نہ جانے کس کے ایجنڈا پر عمل پیرا ہیں، اسی منصوبہ کے تحت گوادر کو کوئٹہ‘ رتو ڈیرو اور سکھر سے ملایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو معیشت کا برا حال تھا‘ قوم میں یہ تاثر پایا جارہا تھا کہ آنیوالا سال بدتر ہو گا‘ ملک میں 20‘ 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی‘ کراچی اور بلوچستان کے حالات تباہی کی طرف جارہے تھے‘ لیکن موجودہ حکومت نے نہ صرف توانائی کے شعبے میں اقدامات کئے جس کے نتیجہ میں اس وقت لوڈشیڈنگ 6 سے 8 گھنٹے رہ گئی ہے بلکہ کراچی میں امن لوٹ رہا ہے‘ بلوچستان میں آزادی کی تقریبات منائی جارہی ہیں جو تبدیلی کا ثبوت ہیں۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے علاوہ حکومت ایک یو ایس پاکستان نالج کاریڈور پر بھی کام کر رہی ہے جس کے تحت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ میں 10 ہزار پی ایچ ڈی پیدا کئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے پاکستان نیوی‘ میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کی مضبوطی کیلئے حکومت اقدامات کر رہی ہے‘ 30 سال پرانی بوٹس کو تبدیل کیا جارہا ہے جس سے پاکستان کے سمندر محفوظ ہوں گے۔