کرپشن فری پاکستان سب کے فائدے میں ہے حکمرانوں کا مالامال ،عوام کا بدحال ہونا لمحہ فکریہ ،کرپشن کی نشانی ہے،مولانا عبدالحق ہاشمی امیرجماعت اسلامی بلوچستان

پیر 18 اپریل 2016 21:24

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اپریل۔2016ء ) امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ کرپشن فری پاکستان سب کے فائدے میں ہے حکمرانوں کا مالامال اور عوام کا بدحال ہونا لمحہ فکریہ اورکرپشن کی نشانی ہے دینی مدارس کی آبیاری ضروری ہے مدارس کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ والزام تراشی اسلام وملت دشمنان کر رہے ہیں حکمران عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور ملک کے بچے بچے کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا مقروض بنا دیا ہے ۔

دھوکے باز حکمرانوں کے ہاتھوں ملک اور قوم ترقی نہیں کر سکتے ۔حکمرانوں نے ملک کے عوام کو تقسیم کیاہے اور آپس میں لڑ ایا ہے ۔ ہمیں خیانت اور ظلم سے نفرت اور بیزاری کا اظہار کر نا ہو گا اور کرپشن کے ناسور سے ملک کو نجات دلانے کے لیے اُٹھنا ہو گا۔

(جاری ہے)

خلوص اور جذبے سے ساتھ جدو جہد کی جائے تو کرپشن کے سومنات کو پاش پاش کیا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ حنیفیہ کراچی میں سالانہ تقریب ختم بخاری شریف ودستارفضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی تقریب سے جماعت اسلامی کے مرکزی وصوبائی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا قبل ازیں انہوں نے اس موقع پر فارغ ہونے والے طلبہ کی دستار بندی کی گئی اور انعامات سے نوازا گیا۔

تقریب میں جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمان بلوچ ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالحمیدمنصوری بھی تھے ۔مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ کہ ظلم کو برداشت کر نا اور بدیانتی کو قبول کر نا ظلم اور بددیانتی میں شریک ہو نے کے مترادف ہے ۔ہمارے نبی اکرم ؐ تو صادق اور امین تھے اور اپنے دشمنوں کی امانت میں خیانت برداشت نہیں کر تے تھے ۔

ہم اسی نبی ؐ کے امتی ہیں اس لیے ہمیں خیانت اور ظلم سے نفرت اور بیزاری کا اظہار کر نا ہو گا اور کرپشن کے ناسور سے ملک کو نجات دلانے کے لیے اُٹھنا ہو گا ۔حکمران عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور ملک کے بچے بچے کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا مقروض بنا دیا ہے ۔عالمی مالیاتی اداروں کے سہارے ملک اور قوم کبھی ترقی اور خوشحالی حاصل نہیں کر سکتے ۔

دنیا مین کوئی ملک ایسا نہیں ہے جس نے اداروں سے قرضے لے کر ترقی کی ہو ۔ہمارے حکمرانوں اور عوام کے درمیان اتنا فاصلہ ہے ۔حکمران عرش پر رہتے ہیں اور عوام فرش پر رہتے ہیں ۔دھوکے باز حکمرانوں کے ہاتھوں ملک اور قوم ترقی نہیں کر سکتے ۔حکمرانوں نے ملک کے عوام کو تقسیم کیاہے اور آپس میں لڑ ایا ہے ۔حکمران شاہا نہ زندگی گزاررہے ہیں اور غریب کا بچہ کوڑے کے ڈھیر کے اندر سے رزق تلاش کر نے پر مجبور ہے ۔

تعلیم اور صحت کے لیے عوام پر جتنی رقم خرچ کی جاتی ہے ۔حکمرانوں کے شاہانہ اخراجات پر اس سے کہیں زیادہ رقم خرچ کی جاتی ہے ۔سیلاب اور زلزلے کے متاثرین کے نام پر جمع ہونے والے رقوم بھی حکمرانوں کی کرپشن کی نذر ہو گئی ہیں ۔متاثرین تو آج بھی بے سہارا ہیں لیکن ان کی بحالی کے لیے قائم کیئے گئے ادارے کے ذمہ داران عیش کی زندگی گزار رہے ہیں ۔حکمرا نوں کو منافقت اور دورنگی کو چھوڑ نا ہو گا ۔

متعلقہ عنوان :