اسلام آباد میں غیر قانونی کھوکھے سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت کے بغیر دوبارہ نہیں بن سکتے، سینیٹر فرحت الله بابر

پیر 18 اپریل 2016 20:40

اسلام آباد ۔ 18 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔18 اپریل۔2016ء) سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں غیر قانونی کھوکھے سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت کے بغیر دوبارہ نہیں بن سکتے، پولن کے نام پر کئی درخت کاٹ دیئے گئے، شہر کا حسن برقرار رکھنا ہے تو سیاسی دھرنے اور ریلیاں نکالنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر میاں عتیق شیخ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ یہ کھوکھے کچھ عرصہ پہلے مسمار کئے گئے لیکن کچھ ہفتوں بعد دوبارہ بن گئے، سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت کے بغیر ایسا نہیں ہو سکتا، معاملہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

اعظم سواتی نے کہا کہ اسلام آباد دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین دارالحکومت ہے لیکن اس کی خوبصورتی کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ میٹرو بس منصوبے کی تکمیل کے دوران پانچ ہزار درخت کاٹے گئے۔ انہوں نے زرعی تحقیقاتی کونسل کو ختم کرنے اور اس سے زمین واپس لینے کی مخالفت کی۔ سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ سی ڈی اے اور پولیس کی آشیر باد سے کھوکھے بنائے گئے۔

اس سے اسلام آباد کا حسن متاثر ہوا ہے اور یہ معاملہ خصوصی توجہ کا طالب ہے۔ فائیو اسٹار ہوٹل بھی تجاوزات کرنے والوں میں شامل ہیں۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پولن کی آڑ میں کئی درخت کاٹ کر بیچ دیئے گئے۔ اسلام آباد میں کئی غریب لوگ کھوکھے چلا رہے ہیں، جس شخص کے نام کھوکھا ہو وہی اسے چلائے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ رہائشی علاقوں میں دفاتر اور تعلیمی اداروں کو بھی ختم ہونا چاہئے۔ اگر اسلام آباد کا حسن برقرار رکھنا ہے تو پھر اس شہر کے اندر سیاسی دھرنے اور ریلیاں نکالنے کی اجازت نہ دی جائے۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ان کھوکھوں کے پیچھے بااثر افراد اور سی ڈی اے کے افسران شامل تھے جو باقاعدہ بھتہ لیتے تھے اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :