وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات کی طرف سے پی اے سی کے اجلاس میں ناقص تیاری کے ساتھ پیش ہونے پر سخت ناراضگی کا اظہار

2008-09ء کے دوران 192 ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری کرنے والے افسران کے خلاف تحقیقات کی جائیں ٗ ذیلی کمیٹی

پیر 18 اپریل 2016 19:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اپریل۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات کی طرف سے پی اے سی کے اجلاس میں ناقص تیاری کے ساتھ پیش ہونے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ 2008-09ء کے دوران 192 ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری کرنے والے افسران کے خلاف تحقیقات کی جائیں ۔کمیٹی کا اجلاس پیر کو سردار عاشق حسین گوپانگ کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، شاہدہ اختر علی اور سیکرٹری ہاؤسنگ و تعمیرات سمیت دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات کے حکام کو ہدایت کی کہ تمام زیر التواء آڈٹ اعتراضات نمٹانے کیلئے باقاعدگی سے محکمانہ آڈٹ کمیٹیوں (ڈی اے سی) کے اجلاس منعقد کریں اور آئندہ اجلاس میں مکمل تیاری کے ساتھ پی اے سی میں پیش ہوں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے سیکرٹری ہاؤسنگ و تعمیرات کو ہدایت کی کہ 2008-09ء کے دوران 192 ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری کرنے والے افسران کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ پیشگی انتظامی اجازت کے بغیر تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ جاری کی گئی جبکہ منصوبوں کے تفصیلی ڈیزائن اور تخمینے بھی نہیں لگائے گئے تھے۔ کمیٹی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وزارت کو باقاعدگی سے محکمانہ آڈٹ کمیٹیوں کے اجلاس منعقد کرنے چاہئیں۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ اسٹیٹ آفس کے افسران کو 20 سالوں کے سٹینڈرڈ رینٹ کی مد میں 7 لاکھ 24 ہزار سے زائد کی رقم کی ریکوری کیلئے تحقیقات کرکے کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے اور اس کیس کو نمونہ کے کیس کے طور پر نمٹایا جائے۔ کمیٹی نے اسٹیٹ آفس کو ہدایت کی کہ عدم ریکوری کی تازہ ترین تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :