حکومت کی ہدایات کے باوجود کراچی میں ناقص گیس سلنڈر کا کاروبار زور و شور سے جاری

سلنڈرز5سال سے زائد عرصہ سے ٹیسٹ نہیں کرائے گئے جس کے باعث سی این جی کی فلنگ سے ناخوشگوار واقعات رونما ہونے کے خدشات

پیر 18 اپریل 2016 19:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 اپریل۔2016ء) حکومت کی ہدایات کے باوجود کراچی میں ناقص گیس سلنڈر کا کاروبار زور و شور سے جاری ہے،ایسی ہزاروں گاڑیاں اب بھی سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں جن کے سلنڈرز5سال سے زائد عرصہ سے ٹیسٹ نہیں کرائے گئے جس کے باعث سی این جی کی فلنگ سے ناخوشگوار واقعات رونما ہونے کے خدشات ظاہر کئے جار ہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا)کی جانب سے سخت ہدایات کے باوجودمسافر گاڑیوں کاروں،ٹیکسیوں،وین،کوچز اور بسوں میں لگے ہوئے سی این جی ٹیکس کومقررہ مدت میں ٹیسٹ نہ کرانے سے حادثات میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

گاڑیوں میں لگے ہوئے سی این جی سلینڈر ہر پانچ سال کے بعداوگرا کی مقرر کردہ ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان( ایچ ڈی آئی پی لیبارٹریز )سے ٹیسٹ کرائے جانے ضروری ہیں لیکن بسوں اور ٹیکسیوں میں لگائے گئے سلینڈر ٹیسٹ نہیں کرائے جارہے جس کی وجہ سے ان گاڑیوں کے مسافر اپنی ہتھیلی پر لئے سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

اوگرا قوانین کے تحت گاڑیوں میں اوگراکے منظور شدہ نئے درآمدی سی این جی سلنڈرز مجازورکشاپس سے ہی لگائے جانے لازمی ہیں مگر مارکیٹ میں نئے سی این جی سلنڈرز دستیاب ہی نہیں ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کے مالکان پہلے سے لگے ہوئے سلنڈر خراب ہونے کی صورت میں سڑکوں پر قائم غیرقانونی ،بے اختیاردکاندار اور ورکشاپ سے سی این جی سلنڈر نصب کرانے پر مجبور ہیں۔

پرانے سامان فروخت کی بڑی مارکیٹ میں ہنگاموں اور دہشت گردی کے نتیجے میں جلائے گئے سلنڈر کم قیمت میں فروخت کئے جارہے ہیں جو مسافر گاڑیوں کیلئے کسی تباہی سے کم نہیں ہیں۔ مارکیٹ سروے کے مطابق بعض پرانی گاڑیوں اور بالخصوص مسافر ٹیکسیوں میں ایسے سلنڈر بھی استعمال کئے جارہے ہیں جو دوآدھے حصوں کو جوڑ کر یا ویلڈنگ کرکے بنائے گئے ہوں۔سی این جی سلنڈر کی ٹیسٹنگ فیس جو 2011میں 550روپے وصول کی جارہی تھی اب ڈیلرز کے ذریعہ3ہزار روپے تک وصول کی جارہی ہے۔

سی این جی سلنڈرزفٹنگ ایکسپرٹ فیصل مکاتی اور فہیم محمدعمر مکاتی نے بتایا کہ گاڑیوں کے مالکان لاپرواہی کے سبب اپنی گاڑیوں سلنڈرزمقررہ مدت میں ٹیسٹ نہ کرانے سے اپنے ساتھ ساتھ اپنے ہمراہ سفر کرنے والوں کی جانوں کو بھی خطرات میں دال رہے ہیں جبکہ بسوں اور کوچز میں سفر کرنے والے مسافر ناقص سلنڈرز کے استعمال سے اپنی جان ہتھیلی پر لئے سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 5سال میں ایک بار گیس سلنڈرکی ٹیسٹنگ ضروری ہے اورسب سے زیادہ کاروں کے مالکان گیس سلنڈر ٹیسٹ کرانے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ رکشہ،ٹیکسی،ویگن،کوچز اور بسوں کے مالکان لاپرواہی کا مطاہرہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے ایسی گاڑیوں میں حادثات ہورہے ہیں، جلائے گئے سلنڈر کمزور ہوجاتے ہیں جن کے استعمال سے شدید حادثوں اور قیمتی جانوں کے ضیاع کا امکان ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ میں کچھ لوگ ایسے بھی آئے جو غیر معیاری سلنڈر فروخت کرگئے لیکن اب ان میں کمی آئی ہے،سب سے بہتر NZS5454کوڈ کا گیس سلنڈر ہے جو معیاری ہے،تاہم معیاری سلنڈرز کی امپورٹ نہ ہونے سے مارکیٹ میں معیاری سلنڈرختم ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے اگر کسی گاڑی کا سلنڈر خراب ہوجائے تو وہ کباڑی مارکیٹ سے غیرمعیاری سلنڈر استعمال کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے،ایک گاڑی کا سلنڈر خراب ہوجائے تو پھر گاڑی کے مزالک کے پاس دوسرا آپشن نہیں ہوتا اور وہ غیرمعیاری سلنڈر لگانے پر مجبورہوجاتا ہے اسی لئے گاڑیوں کے سدلنڈر کو ہر پانچ سال میں ٹیسٹ کرانا لازمی ہے۔

سی این جی سلنڈرزفٹنگ ایکسپرٹ فیصل مکاتی نے بتایا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی سے سی این جی کا استعمال بھی کم ہوا ہے اور اب لوگ اپنی کاروں سے گیس سلنڈر نکال کر گاڑیاں پیٹرول پر چلا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 1.4لیٹر پیٹرول ایک کلو گیس کے مساوی ہے اسی لئے لوگ گاڑیوں مینگیس کے استعمال کوترجیح دیتے ہیں،گاڑیوں کی لائف گیس نہیں بلکہ پیٹرول کے استعمال سے ہے ۔