اس وقت ہماری مکمل توجہ کراچی کے ترقیاتی کاموں پر مرکوز ہے،جا م خان شورو

14اہم منصوبوں کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے فنڈز بھی جاری کردئیے گئے ہیں،صوبائی وزیر بلدیات کی میڈیا سے گفتگو

پیر 18 اپریل 2016 19:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اپریل۔2016ء) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ اس وقت ہماری مکمل توجہ کراچی کے ترقیاتی کاموں پر مرکوز ہے اور 14 اہم منصوبوں کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے فنڈز بھی جاری کردئیے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر سر خم کرکے پابندی کریں گے اور ان کے احکامات پر من ومن عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

گولیمار انڈر پاس کچھ تکنیکی وجوہات اور گرین لائن منصوبے کے باعث تاخیر کا شکار ہوا تاہم اس پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے اور آئندہ 3 ماہ کے دوران اس کو مکمل کرکے عوام کے لئے کھول دیا جائے گا۔ محکمہ بلدیات بالخصوص کے ایم سی میں ماضی میں زائد ملازمین کی بھرتیاں اور گھوسٹ ملازمین کے باعث مالی بحران کا سامنا ہے، جس کے لئے سندھ حکومت کے ایم سی کو 50 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ بھی دے رہی ہے اور ہم صوبے بھر میں تمام بلدیاتی ملازمین کی تنخوائیں اے جی سندھ کے توسط سے ادا ہوں اس پر کام کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

شہر میں صفائی ستھرائی کا کام جاری ہے تاہم وسائل کی کمی اور عملے کی ناقص کارکردگی کے باعث مسائل کا سامنا ہے، اس لئے جلد ہی تمام ڈی ایم سیز میں کچڑہ علاقے سے اٹھا کر گاربیج سائیڈ تک لانے کے لئے آؤٹ سورس کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ناظم آباد میں زیر تعمیر گولیمار انڈر پاس کے دورے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ارکان سندھ اسمبلی جاوید ناگوری، ساجد جوکھیو، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد، ڈی جی ٹیکنیکل سروسز نیاز سومرو، سنئیر ڈائریکٹر مسعود عالم، ایڈمنسٹریٹر سینٹرل عائشہ ابڑو، کمال مصطفٰی اور دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے انڈر پاس کے مختلف مقامات پر جاری کام کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر ڈی جی ٹیکنکل سروسز نیاز سومرو اور پروجیکٹ کے کنسلٹنٹ نے صوبائی وزیر کو جاری کام اور اب تک کئے گئے کاموں پر تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ گرین لائن منصوبے سمیت دیگر تکنیکی مسائل پر جو کام رک گیا تھا اب ان کو حل کردیا گیا ہے اور اب اس انڈر پاس پر 24 گھنٹے کام شروع کردیا گیا ہے اور آئندہ تین ماہ کے اندر اندر اس کو مکمل کرکے عوام کے لئے کھول دیا جائے گا۔

انہوں نے صوبائی وزیر کی کاوشوں سے اس انڈر پاس کے لئے فنڈز کے اجراء پر ان کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ سندھ حکومت کی مکمل توجہ اس وقت کراچی کے ترقیاتی کاموں پر مرکوز ہے اور ہم نے 14 اہم شاہراہوں، کلری اور پکچر نالے۔ پی آئی ڈی سی پل سمیت دیگر منصوبوں کے لئے رقم جاری کردی ہے اور ان کے ٹینڈرز بھی ہوگئے ہیں اور جلد ہی ان منصوبوں پر کام کا آغاز کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ دو سے تین روز میں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کلری اور پکچر نالے کے ازسر نو تعمیر کے کام کا آغاز کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ اس کے علاوہ پانی کے تین منصوبوں K-4, منصوبے، 100 اور 65 ایم جی پانی کے منصوبوں کے لئے بھی فنڈز جاری کردئیے گئے ہیں اور ان کے ٹینڈرز بھی اسی ماہ کے آخر تک کھول کر اس پر کام کا آغاز کردیا جائے گا جبکہ حب ڈیم میں نچلی سطح سے ہیوی مشینری کے ذریعے پانی کے حصول کے منصوبے کا بھی رواں ماہ میں آغاز کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گولیمار انڈر پاس منصوبے میں بعض تکنیکی معاملات آڑے آگئے تھے اور یہی سے اورنج اور گرین لائن منصوبے کا روٹ ہے اس تمام کے باعث یہ منصوبہ کچھ تعطل کا شکار رہا لیکن اب تمام تکنیکی معاملات کو حل کردیا گیا ہے اور اس انڈر پاس کے لئے فنڈز بھی جاری کردئیے گئے ہیں اور افسران و اس انڈر پاس کی تعمیر کرنے والی فرم کو پابند کردیا گیا ہے کہ آئندہ 3 ماہ کے اندر اندر اس انڈر پاس کو مکمل کرکے عوام کے لئے کھول دیا جائے کیونکہ یہاں 4 کالجز بھی ہیں اور ایک بڑی آبادی اس کے باعث مشکلات سے دوچار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ کے ایم سی میں سپریم کورٹ کے احکامات پر من و من عمل درآمد کیا جارہا ہے اور ہم نے معزز عدلیہ سے 30 روز کی مہلت طلب کی تھی، ابھی 15 روز ہوئے ہیں اور باقی مانندہ او پی ایس یا نان کیڈر افسران کو بھی ہٹا دیا جائے گا اور ان کی جگہ اس گریڈ کے افسران کو ہی تعینات کیا جائے گا البتہ کچھ افسران کے پرموشن ہونا ہیں ان کو بھی میرٹ پر پرموشن دے کر تعینات کیا جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کے ایم سی واحد ادارہ ہے جسے سندھ حکومت ماہانہ 50 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ تنخواہوں اور دیگر کی مد میں ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کے ایم سی میں زائد بھرتیاں اور گھوسٹ ملازمین کے باعث آج مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم اس کے حل کے لئے کوشاں ہیں اور جلد ہی صوبے بھر کے تمام بلدیاتی ملازمین کی تنخوائیں اے جی سندھ کی معرفت ادا ہوں اس کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔

اس موقع پر صحافیوں کی جانب سے شہر میں صفائی ستھرائی اور سیوریج کے حوالے سے سوالات پر انہوں نے کہا کہ تمام ڈی ایم سیز اور اس کا عملہ دن رات کوشاں ہے کہ شہر کو صاف اور ستھرا کیا جائے تاہم مشینری اور دیگر وسائل کی کمی کے باعث مشکلات درپیش ہیں۔ اس لئے تمام ڈی ایم سیز میں علاقوں سے گاربیج سینٹرز تک کچڑے کو اٹھانے کا کام آؤٹ سورس کیا جارہا ہے۔ ساؤتھ میں ٹینڈر ہوگئے ہیں۔ کورنگی میں 19 اپریل کو اس کے بعد اسی ماہ میں تمام ڈی ایم سیز کے ٹینڈرز کئے جارہے ہیں اور سندھ حکومت سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تحت بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

متعلقہ عنوان :