پاکستان افغانستان دوطرفہ تجارت کو وسعت دے سکتے ہیں،زبیرطفیل

پیر 18 اپریل 2016 16:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اپریل۔2016ء) اعلیٰ اختیاراتی تجارتی وفد کا دورہ افغانستان بے حد کامیاب رہا،پاکستان اور افغانستان کان کنی،زراعت، سیمنٹ، ٹیکسٹائل، ٹیلی کمیونیکیشن، آئی ٹی، کیمیکلز اور بعض دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری اور جائنٹ وینچرز کا سنجیدگی سے جائزہ لے کر دوطرفہ تجارت کو وسعت دے سکتے ہیں۔یہ بات ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر اوریونائٹیڈ بزنس گروپ کے سیکریٹری جنرل زبیرطفیل نے کراچی واپسی پر گفتگو کے دوران کہی۔

انہوں نے بتایا کہ دورہ افغانستان میں سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک، ٹڈاپ کے سی ای اوایس ایم منیر، گلزار فیروز، ایس ایم نصیر،ملک سہیل،ظفر بختاوری، زبیر ملک دیگربزنس مین بھی موجودتھے شامل ہیں،اور ودف کے اراکین نے افغانستان کے صدر اشرف غنی،سابق افغان صدر حامد کرزئی، چیف ایگزیکٹو نیشنل یونٹی گورنمنٹ عبداللہ عبداللہ اور دیگر اہم شخصیات سے مفید ملاقاتیں کیں،جس میں دوطرفہ ان خیالات کا اظہار کیا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل ترین برادرانہ تعلقات ہیں اور ہم ایک دوسرے کے بڑے تجارتی دوست بھی ہیں تاہم تجارت میں اضافہ کرکے معیشت کو استحکام دیا جاسکتا ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے تاجر ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کریں اورمارکیٹوں کا جائزہ لیں۔

(جاری ہے)

زبیرطفیل نے کہا کہ افغانستان میں ہمیں جو عزت دی گئی وہ ہمارے لئے تاریخی لمحات تھے،سابق صدر حامد کرزئی سے ہونے والی ملاقات میں حامد کرزئی نے اس بات کا واضح طور پر اعتراف کیا کہ پاکستان نے ہر مشکل وقت میں اپنے افغان بھائیوں کی بھرپور مدد کی ہے جبکہ اس وقت بھی لاکھوں افغان باشندے پاکستان میں مقیم ہیں،اگر پاکستانی سرمایہ کارافغانستان میں سرمایہ کاری کریں تو انہیں کاروبار کیلئے مفت زمین دی جائے گی جبکہ ہر قسم کی سیکورٹی کی ضمانت بھی مہیا کی جائے گی۔

زبیرطفیل نے مزید کہا کہ پاکستان خطے کا اہم ترین ملک ہے اور سارک ممالک میں پاکستان کی اہمیت افغان حکمران بھی سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ سارک ممالک میں ٹریڈ بڑھانے کیلئے سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک اور ٹڈاپ کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر جو کوششیں کررہے ہیں اس کے مثبت نتائج جلد سامنے آئیں گے، افغانستان سے تجارت میں بینکنگ چینلزکا نہ ہونا ایک اہم مسئلہ ہے جبکہ ادائیگیوں اور ٹیکسوں جیسے مسائل کا حل ہونا بھی ضروری ہے اور اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان میں تجارت قانونی ذرائع سے ہونی چاہیئے کیونکہ اسکا فائدہ دونوں ممالک کو محصولات وصولی کی صورت میں ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :