لاہور ہائیکورٹ کا پبلک سیکٹرکمپنیوں میں اراکین پنجاب اسمبلی کی تعیناتیوں کےخلاف دائر درخواست میں جواب داخل نہ کرانے پر سخت اظہار برہمی,,,,عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو جواب داخل کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی.

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 18 اپریل 2016 12:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 اپریل۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے کیس کی سماعت کی۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی محمود الرشید کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آئین پاکستان کے تحت صوبائی حکومتیں عوام کی فلاح و بہبود ،جمہوریت اور اداروں کے استحکام کے لئے اپنے اپنے صوبوں میں بلدیاتی اختیارات بلدیاتی اداروں کو تفویض کرنے کی پابند ہیں۔

بلدیاتی انتخابات کے باوجود حکومت پنجاب آئین سے انحراف کرتے ہوئے ضلعی حکومتوں کے اختیارات استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صوبہ پنجاب پرائیوئٹ لمیٹڈ کمپنی بن چکا ہے جبکہ حکومت غیر آئینی طور پر خود کاروبار کرنے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ن لیگ کے اراکین اسمبلی کو عوامی کمپنیوں کا سربراہ بنا دیا ہے جو کرپشن اور لوٹ مار کے ذریعے حکومت پنجاب کے سیاسی مفادات کو تحفظ دے رہے ہیں اور دوہری مراعات کے ساتھ ساتھ من پسند افراد کو ٹھیکے تقسیم کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب عدالت پہلے ہی مسترد کر چکی ہے.چیف سیکرٹری اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی جانب سے تفصیلی جواب داخل نہ کرنے پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کا آخری موقع دے دیا.عدالت نے کیس کی مزید سماعت بائیس اپریل تک ملتوی کر دی۔