غیر قانونی اثاثے بنانے,,,منی لانڈرنگ کرنے اور عہدے کا ناجائز استعمال کرنے پر لاہورہائیکورٹ کے جسٹس محمد فرخ عرفان خان کے خلاف آئین کے آرٹیکل دو سونو کےتحت کاروائی کے لئے سپریم جوڈیشل کونسل میں پٹیشن دائر کر دی گٰئی.

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 18 اپریل 2016 12:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 اپریل۔2016ء)جسٹس محمد فرخ عرفان کے خلاف یہ پٹیشن آئین کے آرٹیکل دو سو نو کےتحت سابق بیوروکریٹ نذر محمد چوہان نے بئیرسٹر سید محمد جاوید اقبال جعفری کےتوسط سے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کی ہے.پٹیشن میں عدالت عالیہ لاہور کے جج جسٹس محمد فرخ عرفان خان,,,پاکستان بار کونسل اور عوام الناس کو فریق بنایا گیا ہے.درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت عالیہ کے جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے منی لانڈرنگ کر کے غیرقانونی طور پر رقم بیرون ملک منتقل کی اور خفیہ اکاونٹ کھلوائے.آف شور کمپنیوں میں غیر قانونی دولت منتقل کرنے پر پانامہ لیکس میں جسٹس محمد فرخ عرفان خان کا نام بھی منظر عام پر آیا.

(جاری ہے)

عدالت عالیہ کا حاضر سروس جج ہونے کے باوجود لاہور اور دبئی میں عرفان اینڈ عرفان نامی اپنی لاء فرم چلا رہے ہیں,, حاضر سروس جج ہونے کے باوجوداعلی عدلیہ کے ضابطہ اخلاق اور پاکستان بار کونسل کےقوانین کے برعکس نہ تو بار کا لائسنس معطل کرایا نہ ہی بار کی ممبر شپ سے استعفی دیا جبکہ اہم اور,حساس نوعیت کے مقدمات میں وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ہدایات لیتے رہے.پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ جسٹس محمد فرخ عرفان خان کا رہن سہن ان کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا,, ان کی تعیناتی بھی میرٹ کے برعکس کی گئی,,,انہیں عدالت عالیہ میں پریکٹس نہ ہونے,,,کے علاوہ ٹرائل اور اپیل کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود عدالت عالیہ لاہور کا جج تعینات کیا گیا.درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی گئ ہے کہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور منی لانڈرنگ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد فرخ عرفان خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر انہیں آئینی عہدے کے لئے نااہل قرار دیا جائے.درخواست گزار کی جانب سے پٹیشن کے ہمراہ پچیس دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہیں جبکہ پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ کونسل کے طلب کرنے پر مزید دستاویزات بھی فراہم کر دی جائیں گی.