حکومت پانامہ لیکس کے معاملے پرشفاف تحقیقات کر کے اصل حقائق قوم کے سامنے لانا چاہتی ہے ‘ وفاقی وزیر قانون

اعلیٰ ترین شہرت کے حامل ریٹائرڈ ججز سے رابطے کئے گئے ،جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی کے نام پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا زاہد حامد کی قیادت میں حکومتی نمائندہ وفد کی سپریم کورٹ بار کے صدر سید علی ظفر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو ہمارا سب سے زیادہ فوکس کمیشن کے ٹرم آف ریفرنس پر ،بار کے ٹرم آف ریفرنس ملک و قوم کی بہتری کیلئے ہوں گے ‘ صدر سپریم کورٹ بار

ہفتہ 16 اپریل 2016 22:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ حکومت پانامہ لیکس کے معاملے پرشفاف تحقیقات چاہتی ہے تاکہ اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جا سکیں،حکومت نے ایک بااختیار کمیشن کیلئے اعلیٰ ترین شہرت کے حامل ریٹائرڈ ججز سے رابطے کئے ہیں ،جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی کے نام پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پانامہ لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ بار کے صدر سید علی ظفر کی قیادت میں بار کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف اور وزیر اعظم کے مشیر بیرسٹر ظفر اﷲ بھی انکے ہمراہ تھے ۔حکومت کے نمائندہ وفد نے سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں کو کمیشن کے با اختیار ہونے ،اس کے ٹی او آرز اور دیگر نکات سے آگاہ کیا ۔

(جاری ہے)

جبکہ سپریم کورٹ بار کے صدر نے وفد کو بتایا کہ اس سلسلہ میں وکلاء میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور کل پیر کو اسکے طریق کار بارے آگاہ کر دیا جائیگا ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ پانامہ پیپرز میں وزیر اعظم کے خاندان کے نام آئے جس پر وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کر کے اس کی تحقیقات کیلئے ایک با اختیار کمیشن بنانے کا اعلان کیا اوراسی تناظر میں آج ہم سپریم کورٹ بار آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں کمیشن اس سارے معاملات کی صاف اور شفاف طریقے سے تحقیقات کرے اور حقائق قوم کے سامنے لائے ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے اعلیٰ ترین شہریت کے حامل ریٹائرد ججز سے رابطہ کیا گیا اور ان ناموں کے بارے میں سب کو معلوم ہے ۔ حکومت کا مقصد یہ ہے کہ جتنی جلد ہو سکے اس کی تحقیقات کی جائیں اور ان پیپرز میں جو بھی نام آئے ہیں تمام کی تفتیش کی جائے اور سامنے لایا جائے کہ اس میں قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔

جبکہ حکومت انتخابی اصلاحات اور فاٹا ریفارمز بھی لانا چاہتی ہے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد بااختیار کمیشن بنایا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ تمام تر قانون سازی کیلئے حکومت وسیع ترین مشاورت کرے گی۔ ایک سوال پر کے جسٹس سرمد جلال عثمانی کی بیگم کا تعلق (ن) لیگ سے ہے تو اس لئے انکا نام سامنے آ رہا ہے جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ابھی سرمد جلال عثمانی کے نام پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا ۔

سپریم کورٹ بار کے صدر علی ظفر نے کہا کہ اس معاملے پر پوری قوم سچ جاننا چاہتی ہے ۔ہم کمیشن بنانے کی مخالفت کرتے ہیں ، تحریک انصاف چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کا قیام چاہتی ہے لیکن ہم نے اسے مسترد کر دیا ہے ۔ہمارا سب سے زیادہ فوکس کمیشن کے ٹرم آف ریفرنس پر ہے کہ وہ کہاں تک بااختیار ہوگا ۔کیا یہ ملک سے باہر جا کربھی تحقیقات کر سکے گا یا نہیں ؟اور کیا وہاں سے بھی شہادتیں اکٹھی کر سکے گا ۔

ہم اس حوالے سے جو ٹرمزآف ریفرنس بنائیں گے وہی مستقبل کا راستہ ہوگا کیونکہ بار کے ٹرم آف ریفرنس ملک و قوم کی بہتری کیلئے ہوں گے ۔اس موقع پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا حکومت چاہتی ہے کہ جلد از جلد فوری سستے انصاف کی فراہمی کیلئے اصلاحات کی جائیں ۔ان کا کہنا تھا کہ تمام اصلاحات انقلابی نوعیت کی ہوں گی۔