بعد ازمرگ اعضا عطیہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں،جام مہتاب ڈہر

ہفتہ 16 اپریل 2016 20:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 اپریل۔2016ء) بعد ازمرگ اعضاء عطیہ کرنے کے شعور وآگہی کے سلسلے میں معاشرے کے ہرطبقہ کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا، اس کار خیر سے قیمتی جانیں بچانے میں مدد ملے گی۔ یہ بات سندھ کے وزیر صحت جام مہتاب ڈہر نے سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن(SIUT) میں ٹرانسپلانٹ سوسائٹی آف پاکستان (ٹی ایس پی) اور ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی، سندھ HOTA Sindh کے اشتراک سے بعد ازمرگ اعضاء عطیہ کرنے کے شعور و آگہی کے حوالے سے منعقد ہونے والے سیمینار سے خطاب میں کہی۔

صوبائی وزیر نےHOTA Sindhکی فعالیت کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ HOTA Sindh کا ایک ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیاہے جبکہ لوگوں کی سہولت کے لئے سیکریٹریٹ کے ساتھ HOTA Sindhکی ویب سائٹ کا لنک بھی بنایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

مزید تفصیلاتبتاتے ہوئے جام مہتاب نے کہا کہ HOTA Sindhکے قواعد وضوابط کی معلومات صوبہ میں سرکاری ہسپتالوں کو بھیجی جا رہی ہیں جس کے تحت نہ صرف دماغی موت کا تعین ہونے والوں کی شناخت و نشاندہی کی جائے گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ HOTA Sindhکو اس سے متعلق معلومات بھی فراہم کی جائیں گی جبکہ HOTA Sindh عطیہ اعضاء بعد ازمرگ کی وصیت کرنے والوں کے ورثارسے اعضاء عطیہ کرنے کی اجازت لے گا۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ نے اتھارٹی قائم کرنے میں سبقت حاصل کر لی ہے جو نہایت قابل ستائش ہے اور امید ہے کہ دیگر صوبے بھی اس کی تقلید کریں گے۔ ڈائریکٹر SIUT ڈاکٹر ادیب رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ پچاس ہزارا فراد اعضاء کے ناکارہ ہونے کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔ انہوں نے HOTA Sindh کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ بعد از مرگ اعضاء عطیہ کرنے کے ذریعے گردے، جگر، دل، پھیپھڑے ناکارہ ہونے والوں کی زندگیوں کو بچانے میں بڑی مدد ملے گی۔

اس موقع پر مہمان خصوصی مفتی منیب الرحمن نے بھی عطیہ اعضاء کی اہمیت کے حوالے سے فکر انگیز تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ اعضاء کی پیوندکاری احترام انسانیت کا اعلیٰ نمونہ ہے اور اسلام زندگی بچانے والی جدید سائنسی طریقہ علاج مثلاً انسانی اعضاء کے ٹرانسپلانٹیشن کی مکمل تائید کرتا ہے۔ اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر اور سینئر صحافی فاضل جمیلی نے کہا کہ اس نیک کام میں پورے ملک کی صحافی برادری خصوصاًکراچی پریس کلب نے قانون نافذ ہونے سے پہلے اور آج تک عوامی شعور پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور کرتے رہیں گے۔

قبل ازیں سیمنیار میں ماہرین صحت اور مختلف طبی اداروں کی نمائندگی کرنے والے ماہرین نے اپنے مقالات پڑھے اور عطیہ اعضاء سے متعلق مسائل اور ان کے حل کے بارے میں بتایا۔ سیمنیار میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس میں محکمہ صحت سندھ کے نمائندگان، ملک کے معروف ٹرانسپلانٹ سرجن، تعلیم کے ماہرین، عوامی رائے متعین کرنے والی ممتاز شخصیات، علماء کرام، ماہرین قانون، ماہرین تعلیم اور ممتاز سماجی شخصیات شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :