بھارت پاکستان کا امن سبوتاژ کرنے کیلئے مداخلت کر رہا ہے ،افغانستان دہشتگردوں کی نرسری ہے ‘ رانا تنویر حسین

ہفتہ 16 اپریل 2016 16:27

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار و سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کا امن سبوتاژ کرنے کیلئے مداخلت کر رہا ہے جبکہ افغانستان دہشتگردوں کی نرسری ہے وہاں سے بھی پاکستان میں مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن اس کے باوجود بھی ہم نے دہشت گردی کے خلاف بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں ، اگر پنجاب حکومت نے وزارت دفاعی پیداوار سے بلٹ پروف جیکٹس لی ہیں اور وہ ناقص ثابت ہوئی ہیں تو اسکی انکوائری کرائی جائے گی،وزیر اعظم اپنے علاج کیلئے لندن گئے ہیں جبکہ دیگر سیاستدان بھی اپنے اپنے کام سے گئے ہیں، وہاں کسی قسم کا کوئی لندن پلان تشکیل نہیں دیا جا رہا، عمران خان سیاست میں دوہرا معیار رکھتے ہیں دوسروں کیلئے اور قانون اور اپنے لیے اورقانون لاگو کر تے ہیں، خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کے گھر کے گھیراؤ کی بات ہر گز نہیں کی تھی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر الماس حیدر اور نائب صدر ناصر سعید سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔جبکہ اس موقع پر چیئرمین پی سی ایس آئی آر ڈاکٹر شہزاد عالم، لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبران امجد علی جاوا، میاں عبدالرزاق، میاں زاہد جاوید اور صنعت و تجارت کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی ترقی و خوشحالی ریسرچ اور ٹیکنالوجی سے مشروط ہے لہذا ان شعبوں کی جانب خاص توجہ دی جارہی ہے۔ پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) کے لیے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ بجٹ 65ملین روپے سے بڑھاکر 250ملین روپے کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے کا خواب پورا کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے فنڈز کے فقدان کی وجہ سے ملک کاترقی یافتہ دنیا پر انحصار رہا حالانکہ ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں، البتہ اب صورتحال بتدریج بہتر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی اور انڈسٹری کا آپس میں گہرا تعلق ہے لہذا صنعتی شعبے کے ساتھ روابط کو فروغ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک سیالکوٹ چیمبر میں ایک کامن فسیلٹی سنٹر قائم کیا گیا ہے جو تاجروں کو ون ونڈو کی سہولت فراہم کرے گا ۔

انہوں نے کہا کہ وزارت کے تحت سولہ ادارے کام کررہے ہیں، تمام سسٹم کو فعال اور نتیجہ خیز بنایا جارہاہے جبکہ تمام تقرریاں خالصتاً میرٹ پر عمل میں لائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں وزیر اعظم پر براہ راست کوئی الزام نہیں لگایا گیا بلکہ ان کے بچوں پر الزامات لگائے گئے ہیں ، ان الزامات کی جوابدہی ان کے بچوں سے ہی ہو گی اور وہ ہر طرح کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں ، وہ 100فیصد جواب دیں گے، پاکستان مسلم لیگ (ن)ہر طرح کے احتساب کیلئے ہر فورم پر حاضر ہے وہ چاہے کوئی کمیشن ہو نیب ہو یا کوئی اور ادارہ ہو، پانامہ لیکس کے معاملے پر شیخ رشیدنے کہا ہے کہ اگر یہ 2016میں نہ پکڑے گئے توپھر کبھی نہیں پکڑے جائیں گے ،اس کا مطلب کچھ اور ہے اور اس بات کے پس پردہ نیت ہی کچھ اور ہے، اس کا اصل مطلب یہ ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن)کی حکومت اب نہ گئی تو پھر کبھی نہیں جائے گی اور 2018ء تک اپنی مدت پو ری کر ے گی۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے علاج کیلئے لندن گئے ہیں جبکہ دیگر سیاستدان بھی اپنے اپنے کام سے گئے ہیں، وہاں کسی قسم کا کوئی لندن پلان تشکیل نہیں دیا جا رہا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کا امن سبوتاژ کرنے کیلئے مداخلت کر رہا ہے جبکہ افغانستان دہشتگردوں کی نرسری ہے وہاں سے بھی پاکستان میں مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن اس کے باوجود بھی ہم نے دہشت گردی کے خلاف بہت سی کامیاں حاصل کی ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کے گھر کے گھیراؤ کی بات ہر گز نہیں کی تھی بلکہ ان کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ، عمران خان کو خود شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں کو پتھر نہیں مارنا چاہیے ،اگر وہ لوگوں کی طرف پتھر پھینکیں گے تو پھر پتھر واپس بھی آسکتے ہیں ، وہ خواہ مخواہ شور شرابا کریں گے تو جواب ضرور دیا جائے گا۔

عمران خان سیاست میں دوہرا معیار رکھتے ہیں دوسروں کیلئے اور قانون اور اپنے لیے اورقانون لاگو کر تے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ مجھ پر کوئی داغ نہیں ہے لیکن جب کوئی بات کر تا ہے تو وہ کسی کو بات نہیں کرنے دیتے ، انہوں نے شوکت خانم ہسپتال کے تین ملین ڈالر آف شوز کمپنیوں میں لگائے ، یہ ڈونر ز کادیا ہوا پیسہ تھا جو انہوں نے آف شور کمپنیوں میں لگا دیا ،اس طرح و ہ اس خیراتی ہسپتال کو خراب کر رہے ہیں ،غریبوں کے علاج میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں ، عمران خان نے خود کہا ہے کہ پانچ سال بعد 3ملین ڈالر واپس لے آیا ہوں ، تو یہ اتنی بڑی رقم اتنے سال بیرون ملک کے بینکوں میں کیوں پڑی رہی؟ ایک چور کا دوسرے چور کو چور کہنے سے اسے استثنیٰ حاصل نہیں ہو جاتا،اس طرح وہ اپنی جان نہیں چھڑا سکتا ، چور پھر بھی چور ہی رہے گا، اخلاقی اقدار صرف وزیر اعظم پر لاگو نہیں ہوتیں بلکہ وہ تمام لوگ جو کہ سیاسی پارٹیوں کے سربراہ ہیں ان پر بھی وہی اخلاقی اقدار لاگو ہو تی ہیں خواہ وہ عمران خان ہو ں ۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہماری کو شش ہے کہ صوبائی حکومتیں دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بلٹ پروف جیکٹس ہم سے لیں ، اگر پنجاب حکومت نے کچے کے آپریشن میں استعمال ہونے والی بلٹ پروف جیکٹس ہم سے لی ہیں تو میں اس کی لازمی انکوائری کرواؤں گا۔اس موقع پر لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر الماس حیدر نے کہا کہ وزارت برائے سائنس و ٹیکنالوجی بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے اور جدید ٹیکنالوجی کے لیے ریسرچ بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔

الماس حیدر نے کہا کہ پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) کو زیادہ سے زیادہ فعال ہونا چاہیے تاکہ یہ صنعتی شعبے کے مسائل کے حل اور انہیں جدید سہولیات کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرسکے جبکہ حکومت کو بھی اس ادارے کے لیے فنڈز میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنا چاہیے۔ الماس حیدر نے کہا کہ ویلیوایڈیشن کی بدولت ہم زیادہ زرمبادلہ کماسکتے ہیں، پی سی ایس آئی آر اس سلسلے میں صنعتی شعبے کی مدد کرے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی حلال فوڈ انڈسٹری کا حجم تین ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے جو ہر سال بڑھتا جارہا ہے، پاکستان میں حلال فوڈ ایکسپورٹ کی پوٹینشل موجود ہے لیکن عالمی تجارت میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لہذا اس سلسلے میں بھی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصر سعید نے کہا کہ خوراک اور زراعت کے شعبوں میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کی اشد ضرورت ہے تاکہ نہ صرف فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے بلکہ یہ شعبے برآمدات کے فروغ میں بھی کردار اداکرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی و خوشحالی کا خواب پورا کرنے کے لیے نجی شعبے ، وزارتوں اور متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ چیئرمین پی سی ایس آئی آر ڈاکٹر شہزاد عالم نے کہا کہ ادارے کا بنیادی مقصد انڈسٹری کو سہولیات مہیا کرنا ہے، پی سی ایس آئی آر نے انڈسٹریل سیکٹر کے ساتھ قریبی روابط قائم کیے ہیں اور زیادہ سے زیادہ تعاون فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کی آمدن 300ملین روپے کے لگ بھگ ہے جس میں سے ساٹھ فیصد ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر خرچ کیے جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :